حکومتی افراد کئی دنون سے میڈیا پر اکر عمران خان کی جماعت کو مزاکرات کے مشورے دے رہے تھے ان کی خواہش ہے کہ سخت فیصلے لینے میں تحریک انصاف کو بھی شامل کرلیں اس حوالے سے پی ٹی آئی نے ایسی شرط رکھ دی کی نون لیگ اس پر 100 متبہ غور کرے گی اور پھر خاموشی اختیار کرلے گی –
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، مگر پہلے ان کے لیڈر اور ان کی جماعت کے ورکرز کے مقدمات ختم کیے جائیں، عدالتوں سے سیاسی فیصلے کرائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کےلئے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سےمذاکرات کےلیےمشروط طور پر تیار ہیں۔پہلے مذاکرات کےلئے ماحول بنایا جائے۔
شبلی فراز نے کہا کہ جبر کے ماحول میں بات نہیں ہوسکتی،پہلے سیاسی مقدمات ختم کر یں، قانون و آئین کی حکمرانی لائی جائے، ، بانی پی ٹی آئی خواتین اور سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج ہماری بھی فوج ہے، قانونی مقدمات اگر حقیقی ہیں وہ چلائیں، تحریک انصاف کو سیاسی آزادی اور ایکٹیوٹی کی اجازت دی جائے، پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہوا اس پر آزاد جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔انھوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کی اسلام آباد پر قبضہ کی بات سیاسی ہے، الیکشن ٹربیونلز 30 روز میں عذرداریوں پر فیصلے کریں، دھاندلی اورعذرداریوں پر جلد وائٹ پیپر جاری کریں گے۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ عوام نے تمام تر ایکشنز کے باوجود ہمیں ووٹ دیا، تین مرتبہ انٹرا پارٹی الیکشنز کرائےاعتراض لگا دیا گیا، سیاسی انتقام کے ماحول میں سیاسی و معاشی استحکام نہیں آسکے گا، ، بظاہر جمہوری و پارلیمانی نظام قائم ہے مگر عدلاتوں پر دباؤ ڈال کر فیصلے کروائے جارہے ہیں ، ہم عالمی طور پر تنہا اور غیر اہم ہوچکے ہیں جو خوفناک بات ہے، ملک اس وقت مریض کی صورتحال اختیار کرچکا ہے۔