سعودی عرب میں خواتین کے لیے بہت سخت اصول بنائے گئے ہین ان کو دوسرے مسلم ممالک کی طرح آزادی نہیں ہے مگر اس کے باوجود کچھ آزاد خیال خواتین ان باتوں کو نظر انداز کردیتی ہیں ایسا ہی کچھ سعودی عرب کی ایک فزیو ٹرینر نے کردیا اور مشکل میں پڑ گئی -سعودی عرب میں خاتون ٹرینر کو نامناسب لباس پہن کر ویڈیو اپلوڈ کرنا مہنگا پڑ گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فٹنس انسٹرکٹر کو نامناسب کپڑے پہن کر ورزش کرتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے پر 11 سال قید کی سزا سنا دی گئی ۔رپورٹ کےمطابق 29 سالہ فٹنس انسٹرکٹر مناہل ال عطیبی کو جنوری میں سزا سنائی گئی تھی تاہم اب عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل میں کیس آنے کے بعد خبر منظر عام پر آئی ہے۔
اس حوالے سے متضاد خبریں ارہی ہین کچھ لوگوں کی خیال ہے کہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے القسط جو لندن سے آپریٹ ہو رہا ہے، کے مطابق مناہل پر سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ ’مردانہ سرپرستی ختم کرو‘ کے باعث بھی سزا دی گئی ہے۔جبکہ ویڈیو میں نامناسب لباس بھی قانونی کاروائی کی وجہ بنا۔جبکہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے کے جواب میں سعودی حکومت کی جانب سے کہنا تھا کہ مناہل کو سوشل میڈیا پوسٹ کی بنا پر سزا نہیں دی گئی ہے ،تاہم مناہل پر دہشتگردی کے جرائم قرار دیے جانے کے باعث سزا سنائی گئی ہے۔ جبکہ اس سزا کا آزادی اظہارِ رائے اور سوشل میڈیا پوسٹ سے کوئی تعلق نہیں۔تاہم اس بارے میں چند روز تک صورتحال واضح ہوجائے گی کہ کہ اتنی بڑی سزا کے پیچھے مناہل کا کیا جرم تھا –