آئی ایم ایف سے مزاکرات اور حکومتی وفود کے مختلف ممالک کے دوروں کے بعد صورتحال بتارہی ہے کہ ملک کے معاشی حالات ابتری کی جانب جارہے ہیں جس کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ ہے سیاسی بحران اسی لیے اب ہر سمت سے مزاکرات کی آوزیں اٹھنا شروع ہوگئی ہین کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو سکرکاری ملازمین اور افسران کی تنخواہون کے پیسے اور بوڑھے افراد کی پینشن بھی نکالنی مزشکل ہوجائے گی جس کے بعد اچانک ملکی حالت کروٹ بدل سکتے ہین اور سرکاری ملازمین سڑکوں پر آسکتے ہیں -جماعت اسلامی نے ملک کے تمام فریقوں کو مذاکرات کرنے کا مشورہ دیدیا، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہاہے کہ ایک چلتی حکومت کو ختم کرکے ملک کو بحران میں دھکیلنے والی جماعتیں عوام سے معافی مانگیں۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ 2024کے الیکشن میں گڑبڑ کی گئی انھوں نے کود یہ بات تسلیم کی تھی کہ وہ الیکشن ہارے ہیں ان کا پی ٹی آئی کا مخالف امیدوار جیتا ہے اسی لیے وہ ایک بار پھر اپنی بات دہرا رہے ہیں کہ 9 فروری کو نتائج بدل کر ،اپنی مرضی کے لوگ مسلط کئے گئے،فارم 45کی بنیاد پر نتائج تیار کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، فارم 47چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے ہمیں عوام کی رائے نہیں ، آمریت چاہئے،جو تماشا ہو رہا ہے یہ چلنے والا نہیں ہے،امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ آئین پر شب خون آئین سے انحراف ہے ،پی ڈی ایم میں شامل ہونے والی جماعتوں کو الیکشن میں نوازا گیا ہے،ایک چلتی حکومت کو ختم کرکے ملک کو بحران میں دھکیلنے والی جماعتیں عوام سے معافی مانگیں،ادارے اپنے آئینی حدود کے مطابق کام کریں.
ان کاکہناتھا کہ ہمیں اپنے ایٹمی پروگرام کا تحفظ کرنا ہے،ہمیں پاکستان کی سرحدوں کا تحفظ کرنا ہے،عوام کے ساتھ اتحاد کے بغیر یہ کام نہیں ہو سکتا،امیر جماعت اسلامی کا مزید کہناتھا کہ فارم 45کی بنیاد پر تمام نتائج کو مرتب کیا جائے،یہاں پر سپریم کورٹ سے بڑی کوئی اتھارٹی نہیں،آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی آزادی مسائل کا حل ہے،چیف جسٹس اور تمام جج صاحبان سے درخواست ہے یہ معمولی واقعہ نہیں، جنہوں نے فیصلے اور جنہیں حکومت میں بٹھایا گیا دونوں ہی پھنس گئے ہیں،حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ اداروں کی تقسیم کے متحمل نہیں ہو سکتے،جمہوری آزادیاں بہت اہم ہیں،سب پھنس گئے ہیں آپس میں مذاکرات کا آغاز کریں،عوام کو ان کا حق دیں، ملک مسائل سے نکل آئے گا۔حالات یہی بتا رہے ہین کہ جلد ملک مین اچھی خبرین آنا شروع ہوں گی اور عوام کی بات سنی جائے گی کیونکہ جب تک حکومت اور فوج عوام کا اعتماد نہیں جیتتی اسے بین الاقوامی سطح پر بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور دوسرے ممالک ان پر زیادہ حاوی ہونے کی کوشش کریں گے -اس لیے تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کو مل بیٹھ کر مسئلے کے ھل کی جانب بڑھنا پڑے گا –