عالمی شہرت یافتہ بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا نے کامیابی کیلئے جدوجہد کرتی نوجوان لڑکیوں کیلئے خصوصی پیغام جاری کیاہے جس میں انہوں نے اپنی جدوجہد کے دوران پیش آنے والے چیلنجز سے بھی آ گاہ کیا اپنی پوسٹ میں ثانیہ نے لوگوں کی جانب سے لڑکی ہونے کے طعنوں، پیشہ ورانہ اور نجی زندگی کے معاملات میں تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہر ایسے موقع پر کامیاب ہوکر دکھایا اور ان تنقید کرنے والے لوگوں کو بتایا کہ ’میں اکیلی کافی ہوں۔انھوں نے مختلف وقعات بھی بیان کیے کہ کیسے انھوں نے ایک لڑکی ہونے کے ناطے ان پر طنز کیے اور کیسے ان سب کے جوابات دے کر انھوں نے ناقدین کے منہ کو تالے لگائے –
اس ویڈیو میں ثانیہ نے کہاکہ جب جب لوگوں نے کہا لڑکی ہو، اتنے بڑے خواب مت دیکھو تو میں نے اسی خواب کو سچائی میں بدل کر انہیں بتایا کہ میں اکیلی کافی ہوں، ان کا فخر کے ساتھ کہنا تھا کہ جب میں نے کہا مجھے ومبلڈن میں کھیلنا ہے تو طعنہ زنوں نے ہنس کر اپنا ہاتھ اوپر کردیا اور پھر میں نے ٹورنامنٹ جیت کر اپنا سر اوپر کیا کیونکہ میں اکیلی کافی ہوں۔
ثانیہ مرزا کا کہناتھا کہ چیمپئین بننے کے بعد جب ماں بننے کا موقع ملا تو دنیا نے میرے اس فیصلے پر بھی سوال اٹھایا، تو میں نے دوبارہ کورٹ میں انہیں وہی کھیل دکھایا اور زور سے کہا اکیلی ہی کافی ہوں، اس کے بعد زندگی میں مجھے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا اور میں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، کیونکہ اب چاہے کچھ بھی ہوجائے میں اکیلی ہی کافی ہوں۔دراصل ثانیہ نے یہ پیغام ایک ویڈیو اسٹریمنگ چینل پر ایک فلم ’اکیلی‘ کے پریمیئر کی پروموشن کے لیے ریکارڈ کیا تھا۔ لیکن اس کے لیے انھوں نے شعیب ملک کو بھی ُٰ پیغام دے دیاکہ تمہارے جانے کے بعد مجھ پر کوئی فرق نہیں پڑا کیونکہ میں اکیلی کافی ہوں –