جب سے ایمن الزواہری ڈرون حملے میں مارا گیا اس وقت سے پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر یہ خبریں چل رہی ہیں کہ طالبان ایک مرتبہ پھر پاکستان کی جانب واپس پلٹ رہے ہیں پاک فوج نے بھی کہا ہے کہ افغانستان میں موجود پہاڑوں پر افراد کی نقل وحمل رپورٹ ہوئی ہے جس پر پاک فوج نے گہری نظر رکھی ہوئی ہے تاہم اگر ٹی ٹی پی والے وہ شدت پسند جو افغانستان چلے گئے تھے اگر پہاڑوں سے اتر کر کے پی میں واپس آجاتے ہیں تو افراتفری مچ جائے گی
وزیر دفاع خواجہ آصف کاکہنا ہے کہ طالبان کا خطرہ بڑھ رہا ہے ، یہ صوبائی نہیں قومی مسئلہ ہے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے بات چیت چل رہی ہے لیکن خطرہ بڑھ رہا ہے۔ پاک افغان بارڈر کے دونوں جانب ٹینشن ہے جسے حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ موجودہ اسلامی حکومت کے اندر ان شدت پسندوں کے ساتھ نبٹنے کی مکمل صلاحیت نہیں ہے اور یہ باآسانی کسی طرح کی کاروائیاں بھی کر سکتے ہیں ۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو ویلکم کیا تھااور اب خیبرپختونخوا میں ٹی ٹی پی کے خلاف جلوس نکالے جارہے ہیں ۔
حکومت کو سوچنا چاہئے کہ عوامی رائے کیا ہے ایسا نہ ہو کہ کہ شدت پسند ایک مرتبہ پھر پاکس سرزمین کو پاکستانیوں کے بے گناہ لہو سے سرخ کرنا شروع کردیں