فیصل ؤاڈا کچھ عرصہ قبل عمران خان ،نواز شریف اور آصف زرداری کو چلے ہوئے کارتوس قرار دے رہے تھے اور ان تینوں پر سخت تنقید کررہے تھے مگر پھر یہ اطلاعات آئیں کہ انہیں آصف علی زرداری نے اپنا بیٹا بنا لیا ہے اب وہ پیپلز پارٹی کے ووٹوں پر سینیٹر بنے تو صحافی سراپا احتجاج نظر آئے ،فیصل واوڈا کے سینیٹر منتخب ہونے پر نجی ٹی وی کے شو میں اینکر منصور علی خان نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما مولا بخش چانڈیو سے سوال کیا کہ آج اگر ذوالفقار علی بھٹو زندہ ہوتے تو کیا فیصل واوڈا سینیٹر ہوتے؟ جس کے جواب میں مولا بخش چانڈیو نے واضح انداز میں کہا کہ نہیں، ایسا نہیں ہوتا۔اس سے پہلے ندیم افضل چن بھی ایسے ہی ریمارکس دے چکے ہیں جس سے ان کی اور ایم کیو ایم کی بے بسی ظا ہر ہورہی ہے –
مولا بخش چانڈیو کا یہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے شروع ہوگئے ۔ ایک صارف نے کہا کہ اگر بھٹو زندہ ہوتے تو آصف زرداری بھی صدر نہ ہوتے۔ دوسرے صارف نے صحافی مظہر عباس کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ان کے مطابق فیصل واوڈا نے سینیٹ الیکشن کے لئے نہ کسی سے ووٹ مانگا اور نہ وہ پولنگ ڈے پر سندھ اسمبلی تک میں آئے اور اس کے باوجود بھی باآسانی سینیٹر منتخب ہوگئے۔ مظہر عباس نے پروگرام میں مزید کہا کہ ان کی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے لوگوں سے بات ہوئی اور کوئی بھی انہیں ووٹ دینے کے لئے رضامند نہیں تھا اور سب کا ایک ہی جواب تھا کہ کہ آپ کو پتہ ہے ہم اسے کیوں ووٹ دے رہے ہیں۔ایک ایکس صارف نے لکھا کہ چانڈیو صاحب یہ بات آپ ڈائریکٹ آصف علی زرداری سے بھی کہہ سکتے تھے میڈیا پر آکر یہ کہنے کی کیا ضرورت پیش آگئی؟لگتا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی پر اس حوالے سے خاصا دباؤ ہے کیونکہ فیصل ؤواڈا جس طرح کی باتیں ماضی میں ان جماعتوں کے حوالے سے کرتے رہے ہیں اس کا منفی اثر ان کے ووٹر پر پڑا ہے -ان جماعتوں کو چاہیے کہ اگر فیصل کو سینیٹر بنایا ہے تو اس پر ڈٹ کر کھڑے ہوں ورنہ پی ٹی آئی کے لوگ انہیں اور ٹاک شوز میں شرمسار کریں گے –
فیصل وواڈا کے سینیٹر منتخب ہونے پر صحافیوں کی سخت تنقید
Leave a comment
Leave a comment