تحریک انصاف کے اہم رہنما جنہیں پشاور ہائی کورت سے 51 کیسز مین راہداری ضمانت کا بڑا ریلیف مل گیا ہے اب عوام کے سامنے آنے کے لیے بے چین ہیں اور کھل کر اپنے اوپر ہونے والے مظالم بھی بیان کررہے ہیں اور پنجاب کی موجودہ حکومت پر بھی بات کررہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ نظام انصاف کو مذاق بنایا جا رہا ہے، سب سے بڑا صوبہ ٹک ٹاک کی سہیلیوں کے حوالے کر دیا گیا۔ پوری ریاست عمران خان اور تحریک انصاف کو دبانے میں لگی ہوئی ہے، عمران خان کو جیل میں 10 ماہ گزر گئے مگر ان پر کوئی کیس ثابت نہیں ہوا۔ میرے 82 سالہ والد کو 2 مرتبہ گرفتار کیا گیا اور ان کو دھمکی دی گئی کہ میں نے گرفتاری نہ دی تو میری بہنوں کے گھر جا کر توڑ پھوڑ کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میری 3 بہنوں کے گھر چھاپے مارے گئے، میرے خلاف دہشت گردی کے 51 مقدمے بنائے گئے اور میرے کاروبار کے ساتھ ساتھ میری آبائی رہائش گاہ کو بھی سیل کر دیا گیا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ میرا قصور یہ تھا کہ میں نے چوروں کے اس ٹولے میں شمولیت اختیار نہیں کی جس کو آئی پی پی کا نام دیا جاتا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے ججز سے درخواست کرتا ہوں کہ کسی دباؤ میں آ کر اپنا بوجھ کسی اور پر نہ ڈالیں، اگر آپ اپنا کام نہیں کر سکتے تو کسی دوسرے باہمت جج کو موقع فراہم کریں تاکہ وہ انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل انپر تنقید کی جارہی تھی کہ پنجاب کا صدر ہونے کے باوجود وہ چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں جس پر انھوں نے پی ٹی آئی پنجاب کے صدر کا عہدہ چھوڑ دیا تھا مگر اب وہ دوبارہ جلد میدان سیاست میں نظر آئیں گے –