پی ایس ایل کو جس طرح 2021 تک پزیرائی ملنے لگی تھی لگتا تھا کہ آنے والے سالوں میں یہ دنیا کے بہترین ٹورنامنٹس میں شامل ہوجائے گا مگر پھر مہنگائی کا ایسا طوفان آیا کہ والدین کو بچوں کو سکول میں تعلیم دلوانا بھی مشکل ہوگیا -اور اب ٹورنامنٹ دیکھنے کے لیے غریب لوگوں کے پاس نہ وقت بچا نہ پیسے -اسی لیے اب گراؤنڈ خالی نظر آنے لگے ہیں -پی ایس ایل کے دوران تماشائیوں سے خالی سٹیڈیم ملک بھر میں کر کٹ کے مداحوں ، میڈیا اور خود معروف کھلاڑیوں کے لئے مذاق کا باعث بن گئے ہیں جس سے اس اہم ترین لیگ کا مذاق اڑنے لگا.
روزنامہ جنگ کے مطابق میڈیا اور سابق کھلاڑی بھی اس حوالے سے بول پڑے، مشکل، دشوار گذار اور کٹھن مراحل سے گذر کر سٹیڈیم میں تماشائیوں کا داخلہ پی سی بی اور صوبائی انتظامیہ کے لئے بھی سوالیہ نشان بنتا جارہا ہے ،سٹیڈیم آنے والے تماشائیوں کو ہزاروں روپے خرچ کر کے نہ کھانے پینے کی سہولت مہیا کی جارہی ہے ،نہ ٹوائلٹ کے استعمال کی اجازت ہے ، سٹیڈیم میں داخل ہونے کے لئے کئی میل کا پیدل سفر، جگہ جگی رکاوٹوں، سخت ترین جانچ پڑتال، سٹیڈیم میں اپنے انکلوژر میں داخل ہونے کے لئے مختلف گیٹ کا چکر تماشائیوں اور خاص کر فیملی کے ساتھ آنے والوں کے لئے سخت ترین تکلیف دہ مر حلہ بن گیا ہے.یہی وجہ ہے کہ پی ایس ایل میں لوگوں نے گراؤند میں جاکر میچ ہی دیکھنا چھوڑ دیا ہے –
سٹیڈیم آنے والی سڑکوں کی بندش ، اظراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام اور مہنگے ترین ٹکٹ ماضی میں شرکت کرنے والے معروف کھلاڑیوں کی عدم شرکت بھی تماشائیوں کو گھروں میں ٹی وی پر بیٹھ کر میچ دیکھنے پر مجبور کررہی ہے ۔ اب اس پر سابقہ کھلاڑیوں کی آرا بھی سامنے آنے لگی ہے ،سابق کرکٹر و کمنٹیٹر بازید خان نے کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان میچ کے 12ویں اوور میں کمنٹری کرتے ہوئے طنز کیا کہ سٹینڈز میں شائقین سے زیادہ تو گراؤنڈ کھلاڑی موجود ہیں، بورڈ کو لیگ کے معیار کے بارے میں سوچنا ہوگا۔اس کے علاوہ جب تک ملک میں معاشی خوشحالی نہیں آجاتی یہ گراؤنڈ کی ویرانی بڑھے گی کم نہیں ہوگی –