سابق لیفٹیننٹ جنرل نعیم خالد لودھی جو بہت کوشش کررہے ہیں کہ پی ٹی آئی اور فوج میں اختلافات کم کرواسکیں -وہ ایک بات پر بار بار زور دے رہے ہیں کہ فوج اور پی ٹی آئی دونوں اپنے سخت موقف میں لچک پیدا کریں تاکہ ملک آگے کی جانب چل سکے تاہم ابھی تک وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکے -آج انھوں نے ایک بار پھر ایک انٹرویو میں عمران خان اور فوج کے درمیان ہونے والی بات چیت پر گفتگو کی –
ریٹائرڈ جرنیل لودھی نے کہا کہ” وہ یہ بات جانتے ہیں کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے بالواسطہ عمران خان سے رابطہ کیا تھا،عمران خان کو پیغام دیا گیا تھا کہ وہ اعتراف کریں کہ انہوں نے 9؍ مئی کے حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی، اپنے کیے پر معافی مانگیں اور یقین دلائیں کہ وہ آئندہ ایسا کچھ نہیں کریں گے”، اس کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 9؍ مئی کے حملوں کی منصوبہ بندی نہیں کی تھی، تاہم انھوں نے ملک بھر میں آتشزدگی اور غنڈہ گردی کے واقعات میں ملوث افراد کی مذمت کی اور کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان واقعات میں ملوث افراد کو پی ٹی آئی سے نکال دیا جائے گا۔کیونکہ وہ کبھی ملک میں انتشار کی سیاست نہیں چاہتے -اور نہ ہی انھوں نے فوج مخالف کوئی بیان دیا ہے البتہ وہ فوج میں اہم عہدوں پر موجود افراد کے بارے میں جلسوں میں بھی کھل کر تنقید کرتے رہے ہیں –
جنرل لودھی نے کہا کہ “انہیں نہیں معلوم کہ الیکشن کے بعد دونوں کے درمیان رابطہ ہوا ہے یا نہیں تاہم ایسے اقدامات کا امکان موجود ہے ، عمران خان اور پی ٹی آئی کو پاک فوج کے ادارے کی حقیقت کو قبول کر لینا چاہئے اور اس سے الجھنے سے گریز کرنا چاہئے”۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ پی ٹی آئی مقبول ترین سیاسی وجود بن کر ابھری ہے اسلئے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی چاہئے کہ وہ اس حقیقت کو تسلیم کرے اور پاکستان کے بہترین مفاد کیلئے کچھ مفاہمت کی راہ ہموار کرے۔