بلوچستان کے علاقے سے شکایات آرہی تھیں کہ ایران سے پاکستان تیل کی سمگلنگ ہورہیہے جس میں پاک فوج کے کچھ افسران ملوث ہیں اس شکایت پر فوج کی جانب سے انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ہے -اس پر آج نگران کابینہ کا موقف بھی سامنے آگیا – نگران وفاقی وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے کہ اب ریاست غیر قانونی کام، حوالہ ہنڈی پر سختی سے نمٹے گی، انھوں نےاسمگلنگ اونٹوں کے لیے اونٹوں کے استعمال کی تردید کی ان کا کہنا تھا کہ یہ کام ٹرانسپورٹ پر ہورہا ہے اور اس حوالے سے آرمی چیف نے کہا ہے کہ جو لوگ اسمگلنگ میں ملوث ہوں گے ان کا کورٹ مارشل ہو گا۔وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ چیف سیکریٹری بلوچستان اسمگلنگ کے خلاف تحقیقات کر رہے ہیں، اسمگلنگ میں سیاستدانوں اور سرکاری افسران کے نام بھی ہیں، اس تحقیقات میں کچھ نکلا تو سامنے لائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہناتھا کہنا ہے کہ حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرنے والوں کو کوئی جگہ نہیں ملے گی، ہم نے ایک ماہ میں اسمگلنگ کے خلاف کوششیں کیں، قانونی کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔اب تک کی کارروائیوں میں 8 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ پیٹرول میں ملاوٹ اور مقدار میں کمی پر پیٹرول پمپ مالکان کے خلاف بھی سخت کارروائی ہو گی۔ اس ضمن میں تمام صوبوں کا فوڈ کے حوالے سے ایک ڈیٹا اکٹھا کیا ہے یہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ پتہ لگے کہ خوراک کی کتنی ضرورت ہے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ چینی کی اسمگلنگ پر بھی ٹریک ریکارڈ کیا جائے گا ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اب تک 2200 میٹرک ٹن گندم کی اسمگلنگ روکی ہے ۔اُنہوں نے بتایا کہ غیر معیاری پیٹرول بیچنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، اوگرا سے طے کیا ہے کہ وہ پیٹرول پمپس پر ملاوٹ کرنے پر چھاپے مارے۔