جب سے عمران خان کی حکومت عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائی گئی ہے ملک میں سیاسی انتشار عروج پر پہنچ گیا -وہ لوگ جو 30 سال سے ایک جماعت میں تھے وہ اپنی مخالف جماعتوں کو پیارے ہوگئے -اب اس اثر باپ پارٹی پر بھی پڑرہا ہے جو بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے -ان کے سینئر رہنما ایک دوسرے پر الزامات بھی لگارہے ہیں – پیپلز پارٹی کے ساتھ روابط بڑھانے والے صوبائی وزرا اور ارکان بلوچستان اسمبلی کا اب مسلم لیگ ن میں شمولیت کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن بلوچستان کی قیادت کی آج بی اے پی کے رہنماؤں سے ملاقات متوقع ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعلیٰ جام کمال نے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز سے بھی ملاقات کی تھی۔
اسلام آباد میں نگران سیٹ اپ کے لیے مشاورت آخری مراحل میں۔۔۔
انتخابات سے پہلے ہی التواء کا خدشہ۔۔ایم کیو ایم کی انتخابات نئی مردم شماری پر کرانے کی دھمکی۔
باپ رے باپ۔۔۔ بلوچستان سے بڑی خبر۔۔
پیپلز پارٹی کے ساتھ ہاتھ۔۔۔؟؟
پیپلز پارٹی انتخابات بروقت۔۔ ن لیگ تاخیر سے چاہتی ہے؟… pic.twitter.com/uHRjPWj9ya
— Asma Shirazi (@asmashirazi) July 31, 2023
نجی ٹی وی جیونیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ مسلم لیگ ن بلوچستان کی قیادت نے سابق وزیراعلیٰ جام کمال سے رابطہ کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی وزرا محمدخان لہڑی، سرفراز ڈومکی سے بھی ن لیگ نے رابطے کیے جبکہ صوبائی وزیرسردار مسعود لونی،سابق وزیر شعیب نوشیروانی کی بھی ن لیگ میں شمولیت کا امکان ہے۔تاہم کون کس کی جماعت ممیں جماعت میں جائے گا ابھی یہ اندازہ لگانا بہت مشکل ہے کیونکہ پاکستان میں سیاست کرکٹ میچ کی طرح رنگ بدلتی ہے –