سمندری طوفان آہستہ آہستہ پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے اور اب اس کا فاصلہ کراچی سے 600 اور ٹھٹھ سے 580 کلومیٹر رہ گیا ہے۔زیادہ خطرے کی بات یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں شدت بھی آتی جارہی ہے اور اس کا رخ بھی اب تک پاکستان اور بھارت کی جانب ہی ہے -اس لیے سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کا جمعرات 15 جون تک کیٹی بندر (ٹھٹھہ) اور بھارتی گجرات سے ٹکرانے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب میں بننے والے سمندری طوفان بائپر جوائے کا رخ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران بدستور شمال کی جانب رہا -ماہرین کا کہنا ہے کہ طوفان کا 14 جون تک شمال کی طرف بڑھتے رہنے کا امکان ہے جس کے بعد یہ شمال مشرق و جنوب مشرقی سندھ اور بھارتی گجرات کے درمیان 15 جون کی دوپہر ٹکرا سکتا ہے۔قبل ازیں محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری الرٹ میں بتایا گیا تھا کہ سمندری طوفان ٹھٹھہ سے قریب تر ہوتا جا رہا ہے، اس کے اِرد گِرد ہواؤں کی رفتار 220 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار ہوگئی ہے جب کہ طوفان میں 40 فٹ بلند لہریں پیدا ہو رہی ہیں۔
‘کراچی والے ہوشیار ! سمندری طوفان سے ‘کلاؤڈ برسٹ’ جیسی صورتحال ہوگی’
مزید تفصیلات: https://t.co/VmtQcqiLDy#ARYNewsUrdu #CycloneBiparjoy #Karachi pic.twitter.com/gjnAgAJHul
— ARY News Urdu (@arynewsud) June 12, 2023
محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کے اثرات کے طور پر کراچی میں 13 سے 16 جون کے درمیان حیدرآباد، ٹنڈومحمد خان، ٹنڈوالہیار، میرپور خاص میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔ ۔سمندری طوفان کے اثرات پیش نظر سندھ حکومت نے تمام ضلع افسران و ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں اور کراچی سمیت ساحلی اضلاع میں کنٹرول روم قائم کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے ۔
سمندری طوفان کی وارننگ کے بعد ماہی گیروں کی کھلے سمندر سے واپسی شروع pic.twitter.com/tHB249BO74
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) June 12, 2023
سندھ حکومت نے واٹر بورڈ ڈی واٹریننگ پمپ لگانے، ضلع انتظامیہ ، رینجرز اور کوسٹ گارڈ کو دفعہ 144 پر عمل درآمد یقینی بنانے اور شیشے والی عمارتوں کے مالکان سے بات کرکے حفاظتی انتظامات کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔اس کے علاوہ کے الیکٹرک کے سی ای او کو بجلی کھمبوں سے جانوں کا تحفظ یقینی بنانے اور پمپنگ اسٹیشنز کو بلا تعطیل بجلی فراہمی یقینی بنانے کا حکم صادر کیا گیا ہے۔ایک اور بری خبر بھی چینل پر آرہی ہے کہ اتنی طغیانی اور تیز ہواؤں کے سبب کلاؤڈ برسٹ کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جس سے چند گھنٹوں میں ہی پورے شہر پر بادل برس پڑتا ہے –