ایران اور سعودی عرب جو گزشتہ 40 سالوں سے ایک دوسرے سے ناراض تھے اور جن کا کئی سال سے آپس میں کوئی تجارتی یا سفارتی تعلق نہ تھا اب ماضی کی تلخ یادوں کو بھلاکر ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں کل اس سلسلے میں ایک اور پیش رفت ہورہی ہے �ایران سات سال کی بندش کے بعد منگل کو سعودی عرب میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولنے کے لیے تیار ہے۔ ایران اور سعودی عرب کو قریب لانے میں سعودی عرب نے کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔
تعيد #إيران مساء غد الثلاثاء فتح سفارتها في #الرياض تنفيذاً للإتفاق الموقع بين البلدين والسفير الجديد #علي_رضا_عنايتي كان يشغل منصب نائب وزير الخارجية بعد ماكان سفيراً في #الكويت .@KSAMOFA pic.twitter.com/kHZYYLJ3jK
— رياض العسافي البو عليان (@RSAlassafi) June 5, 2023
سعودی عرب نے 2016 میں ایران کے ساتھ تعلقات اس وقت منقطع کر لیے تھے جب تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر ریاض کی جانب سے شیعہ عالم نمر النمر کی پھانسی کے خلاف احتجاج کے دوران حملے کیے گئے تھے۔ ایران کا سفارتی مشن جسے سعودی حکام نے نکال دیا تھا، علی رضا عنایتی کی قیادت میں سعودی عرب واپس آئے گا، وہ اس سے قبل کویت میں ایران کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
سعودی عرب نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ وہ تہران میں اپنا سفارت خانہ کب دوبارہ کھولے گا یا اپنا سفیر مقرر کرے گا۔ علی رضا عنایتی کو ایران کی طرف سے سعودی عرب کیلئے سفیر مقرر کیا گیا ہے ۔ وہ اس سے قبل وزیر خارجہ کے معاون اور وزارت خارجہ میں خلیجی امور کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر کام کر چکے ہیں -برسوں کے اختلاف کے بعد
’’ایران اور سعودی عرب کے تعلقات سے پاکستان پر اچھا اثر ہوگا‘‘، وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کو بریفنگ#ARYNews #BilawalBhutto pic.twitter.com/3XTGSYLmQf
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) May 25, 2023
10 مارچ کو مشرق وسطیٰ کے دو ہیوی ویٹس نے چین میں ایک حیرت انگیز مفاہمت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ تب سے سعودی عرب نے تہران کے اتحادی شام کے ساتھ تعلقات بحال کیے ہیں اور یمن میں امن کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری آنے کے بعد یمن اور سعودی عرب جنگ کے خاتمے کا امکان بھی پیدا ہوگیا ہے –