عمران خان نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سازش کے تحت وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت بنانے کے لیے 20 سے 25 کروڑ روپے دے کر لوگوں کو خریدا گیا، جنرل باجوہ نے ہمارے اوپر بٹھانے کے لیے ان کی مدد کی، اور 1100 ارب روپے کے کرپشن کیسز ختم کروائے۔دوسرا این آر او بھی دیا گیا

 

برطانوی نشریاتی ادارے کوانٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نےپورا زور لگایا کہ پرویز الٰہی ن لیگ کے وزیر اعلیٰ بن جائیں لیکن پرویز الٰہی نے ہم سے وفاداری نبھائی اور ہمیں وفاداری کا صلہ تو دینا ہے اس لیے امید ہے کہ وہ تحریک انصاف میں ضم ہوکر ہماری پارٹی کا حصہ بن جائیں گے۔ان کا کہنا تھا ہماری حکومت گرانے کے بعد ان سے حکومت سنبھالی نہیں گئی، انھوں نے ایک بار پھر انہی باتوں کو دہرایا جس خدشے کا اظہار انھوں نے شوکت ترین کو قمر جاوید باجوہ کے پاس بھیج کر کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کو پیغام بھجوایا تھا کہ یہ سازش کامیاب ہوئی توکوئی معیشت سنبھال نہیں سکےگا،اور وہی ہوا ان سے معیشت سنبھالی نہیں گئی، مارکیٹ نے ان پر جلد اعتماد کھو دیا، کسی کاروباری شخیصت سے پوچھیں کہ کیا یہ ہماری وجہ سے ہوا ہے؟ یہ انھیں آتے ساتھ ہی اندازہ ہوا کہ ان کے پاس تو روڈ میپ ہی نہیں ہے، جو جنرل باجوہ نے ان کے ساتھ مل کرکیا وہ دشمن بھی پاکستان کے ساتھ نہ کرتا، آج دیکھ لیں پاکستان اپریل 2022 میں کدھر کھڑا تھا اور آج کدھر کھڑا ہے۔