سینیئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے اور اپنی اہلیہ کے قاتل شاہ نواز امیر نے پولیس کو ابتدائی بیان ریکارڈ کرا دیا ہے پولیس کے ابتدائی بیان کے بعد ظاہر ہوگیا کہ یہ قتل اچانک نہیں ہوا نہ ہی ملزم شاہنواز نے نشے کی حالت میں یہ حرکت کرڈالی بلکہ اس کے پولیس کو دیےگئے ابتدائی بیان میں کہنا تھا کہ ملزم کے مطابق مجھے سارہ پر شک تھا کہ اس کا کسی اور سےچکر چل رہا ہے لیکن اس نے مجھے افیئر نہ ہونے پر مطمئن کر لیا ، لیکن مجھے لگتا تھا کہ سارہ کسی ملک کی ایجنٹ اور مجھے جان سے مارنا چاہتی ہے ۔
https://twitter.com/AnsarZia42/status/1573372136110129153
ملزم نشاہنواز نے یہ بھی ا کہ سارہ سے سوشل میڈیا پر تعلقات بنے تھے اور 3 ماہ پہلے شادی ہوئی، وہ میری تیسری بیوی تھی اس کا نام سارہ تھا ، جبکہ پہلی بیوی کا نام بھی سارہ تھا، سارہ گزشتہ روز ہی دبئی سے اسلام آباد آئی تھی اور اس نے آتے ہی نئی گاڑی بھی نکلوائی تو مجھے اس کی یہ حرکت مشکوک لگی
ملزم شاہ نواز امیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات کو بھی سارہ نے میرا گلا پکڑا، میں نے سارہ کو پیچھے دھکیلا، صبح ساڑھے 9 بجے سارہ میرے قریب آئی اور ایک مرتبہ پھر میری گردن دبوچ لی ، مجھے یوں محسوس ہوا میری گردن ٹوٹ جائے گی اور میں مرجاؤں گا، میں نے اسے دھکا دیا جس سے وہ نیچے گر گئی۔
https://twitter.com/womanthatspeaks/status/1573324279067860994
ملزم نے بتایا کہ سارہ گرنے کے بعد دوبارہ سخت غصے میں اٹھی اور مجھے مارنے کے لیے آگے بڑھی ، میں بھی سخت طیش میں آگیا اور ورزش کرنے والا ڈمبل اس کے سر پر دے مارا، اس کا سر پھٹ گیا تو میں گھبرا گیا، میں نے خون صاف کرنے کیلئے سارہ کو باتھ ٹب میں ڈال دیا، باتھ ٹب میں ڈالنے کے بعد میں نے پانی کی ٹیپ کھول دی تاکہ خون بہہ جائے مگر اس دوران سارہ کی جان ہی نکل گئی ۔ اس کے بعد میں نے والدایاز امیر کو باتھ روم میں ٹب میں پڑی سارہ کی تصویر بھیج دی جس پر وہ میرے گھر آئے اسی دوران یہ خبر میڈیا پر بھی چل گئی اور میں نے بھاگنے کی بجائے گرفتاری دے دی