میل آن لائن کے مطابق یہ فرانس کا ایک جہاز جس میں 228 افراد سوار تھے جہاز کے پائلٹ کی غلطی اور لاپرواہی کے سبب سمندر میں گر گیاتھا یہ افسوسناک واقعہ 31مئی 2009ء کو پیش آیا جس میں جہاز میں سوار تمام افراد لقمہ اجل بن گئے۔ حادثے میں ہلاک ہونے والے عملے کو تلاش کرنے میں 2سال لگ گئے جن میں 5برطانوی اور 2امریکی شہری شامل تھے۔ اب اس پرواز کے پائلٹس کی حادثے سے پہلے چند منٹ کے دوران ہونے والی گفتگو منظرعام پر آئی ہے۔ جہاز میں تین پائلٹ 58سالہ کپتان مارک ڈوبوئس، دو جونیئر معاون پائلٹس تھے جن کی عمریں 37سال اور 32سال تھیں۔
پرواز سے قبل مارک ڈوبوئس ریو میں اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ تمام رات ایک کنسرٹ میں جاگتا رہا جو ایک اوپرا سنگر (گلوکارہ) تھی۔ جب پرواز حادثے کا شکار ہوئی اس وقت 32سالہ معاون پائلٹ پیئرے کیڈرک بونن اسے کنٹرول کر رہے تھے جبکہ کپتان اور دوسرا معاون پائلٹ سو رہے تھے۔
یہ حادثہ پیئرے کیڈرک بونن کی غلطی کی وجہ سے پیش آیا تھا جس نے طیارے کے ہچکولے لینے پر اس کا رخ نیچے کرنے کی بجائے اوپر کر دیا ، جس سے طیارہ بے قابو ہو گیا۔ اس حادثے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ ایلین بلیوارڈ کہتے ہیں کہ اگر جہاز کا پائلٹ صرف 15منٹ مزید بیدار رہتا اور طیارے کو اپنے کنٹرول میں رکھتا تو ان لوگون کی جان بچ سکتی تھی جو اس حادثے میں بے وجہ مارے گئے اگر وہ جاگ رہے ہوتے تو وہ اپنے تجربے کی بنیاد پر اس صورتحال میں طیارے کو بچا سکتے تھے۔ تاہم گزشتہ رات رنگ رلیوں میں مسروف ہونے اور تمام رات جاگنے کی وجہ سے وہ جلدی سو گئے اور طیارے کو معاون پائلٹ کے سپرد کر دیا۔
جہاز کے ملنے والے بلیک باکس کی ریکارڈنگ سے پتہ چلا کہ جب جونیئر پائلٹ کے چیخنے پر کپتان اور دوسرا معاون پائلٹ رابرٹ بیدار ہوئے تو رابرٹ نے صورتحال دیکھ کر کہا’’جہاز تباہ ہونے جا رہا ہے؟ نہیں یہ سچ نہیں ہے۔ لیکن کیا ہونے والا ہے؟‘‘ اس کے فوری بعد رابرٹ یا بونن میں سے ایک کی آواز ابھرتی ہے اور وہ کہتا ہے’’ہم مر گئے۔‘‘یہ آخری فقرے تھے جو کاک پٹ میں پائلٹس کی زبان سے ادا ہوئے۔ اس کے فوری بعد یہ پرواز اڑان بھرنے کے 4گھنٹے 15منٹ بعد بحر اوقیانوس میں گر کر تباہ ہو گئی۔
سال 2009 میں تباہ ہونے والے جہاز کی آڈیوریکارڈنگ منظر عام پر آگئی
Leave a comment
Leave a comment