کل پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہوکر لوٹا بن جانے والے ڈپٹی سپیکر نے ق لیگ کے 10 ووٹ مسترد کرکے حمزہ شہباز کو دوبارہ وزیراعلیٰ بنانے کا اعلان کیا تو پاکستانی عوام سڑکوں پر آگئے اور پی ٹی آئی اور ق لیگ کے 186 ارکان سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر پہنچ گئے جس پر ان کی اپیل سماعت کے لیے منظور ہوگئی
ڈپٹی سپیکر کی مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ مسترد کیے جانے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوئی جس میں فاضل ججوں کے ریمارکس مریم صفدر کو سخت ناگوار گزرے اور انھوں نے اس بنچ میں بیٹھے تینوں ججز کو آڑے ہاتھوں بھی لیا ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نےدوست مزاری کے فیصلے کو تقریبا مسترد کردیا اسی لیے حمزہ شہباز کو ٹرسٹی وزیر اعلیٰ قرار دیتے ہوئے قرار دیا اور کہا کہ وہ محدود اختیارات کے ساتھ کام کریں گے اور عدالت ان کی نگرانی کرے گی
اس کے بعد مریم نواز نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اگر انصاف کے ایوان بھی دھونس، دھمکی،بدتمیزی اور گالیوں کےدباؤ میں آ کر بار بار ایک ہی بنچ کے ذریعے مخصوص فیصلے کرتےہیں یا،سارا وزن ترازو کے ایک ہی پلڑے میں ڈال دیتے ہیں تو ایسے یکطرفہ فیصلوں کے سامنے سر جھکانے کی توقع ہم سے نا رکھی جائے۔بہت ہو گیا