پاکستانی فوجیوں نے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں جمعہ کو تیسرے دن بھی علیحدگی پسند عسکریت پسندوں سے لڑائی کی، جہاں ایرانی سرحد کے قریب واقع ایک قصبے کے سینکڑوں رہائشی گولہ باری اور شدید لڑائی کی وجہ سے پھنسے رہے یہ علاقہ میدان جنگ اس وقت بنا جب بدھ کو بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے باغیوں نے نوشکی اور پنجگور اضلاع میں نیم فوجی فرنٹیئر کور کے اڈوں پر دو حملے شروع کیے، جس کے نتیجے میں کم از کم 12 فوجی شہید اور نو عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
تمام حملہ آوروں کے مارے جانے سے پہلے نوشکی میں لڑائی 16 گھنٹے تک جاری رہی، اور ایک دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس نے ایک سول ہسپتال اور قریبی سرکاری عمارتوں کی کھڑکیاں توڑ دیں
لیکن پنجگور میں لڑائی جمعہ کی رات دیر گئے تک جاری رہی، مقامی لوگوں نے شدید گولہ باری اور گولیاں چلنے کا بیان کیا۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے ایک فوجی ڈرون کو مار گرایا جا رہا ہے، لیکن فوری طور پر اس رپورٹ کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
ایک سیکورٹی اہلکار نے اس بات کی تردید کی کہ عسکریت پسندوں نے کیمپ کا محاصرہ کر رکھا ہے، تاہم انھوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ کچھ باغی قریب ایک عمارت میں موجود ہیں اور فوجی حالات کو “معمول” کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی بتانا تھا کہ اب شرپسند بھا گ رہے ہیں جن ک اتعاقب کیا جا رہا ہے فائنل کلیئرنس جاری ہے۔ ہم کوبرا اور دیگر ہیلی کاپٹر استعمال کر رہے ہی
پنجگور میں جمعرات سے کرفیو نافذ ہے، اور موبائل فون سروس معطل کر دی گئی ہے۔ ایک مقامی صحافی نے شکایت کی کہ اہلکار معلومات جاری نہیں کر رہے ہیں۔
پاک فوج نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ بی ایل اے نے جو دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دو حملوں میں 170 پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے وہ بے بنیاد اور جھوٹی خبر ہے پاک فوج ارض وطن کی حفاظت بڑے احسن طریقے سے کررہی ہے اور اب شرپسند بلوں میں چھپتے پھر رہے ہیں ۔