کراچی کے لوگ جو کھٹارہ اور ناکارہ بسوں میں سفر کر کر کے بیمار رہنے لگے تھے عمران خان کے اس تحفے پر ان سے بہت خوش ہیں جس کا اظہار بسوں پر رش سے نظر آرہا ہے – عمران خان کو اس کا فائدہ بلدیاتی الیکشن میں بھی ہوگا اور 2023 کے عام انتخابات میں بھی وہ کراچی کو ایک بار پھر فتح کرتے دکھائی دے رہے ہیں
گرین لائن بی آر ٹی، جو کہ شہر کا پہلا ماس ٹرانزٹ سسٹم ہے، اس ماہ کے شروع میں افتتاح کے بعد سے ابتک شہریوں کی بھیڑ نظر ارہی ہے ہے ۔
مسافروں کے بے تحاشہ رش کی وجہ سے، بہت سے لوگ چم چم کرتی اور لشکارے مارتی ، نئی بس سروس میں سوار ہونے کے لیے پرجوش ہیں، اور ایک ہفتے ٹک کی ٹکٹیں بک ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں ۔
مسافروں کا موقف ہے کہ وفاقی حکومت کو ٹاور کی طرف جانے والی شٹل بس سروس شروع کرنے اور اس کے کرائے کے نظام کو بہتر کرنے پر بھی غور کرنا چاہیے۔ “یہ نہ صرف بی آر ٹی سروس کو مزید کامیاب بنائے گا بلکہ مسافروں کے لیے سفر کرنے میں بھی آسانی پیدا کرے گا،” ایک مسافر نے کہا۔
وفاقی حکومت نے گزشتہ سال 25 دسمبر کو کراچی میں گرین لائن بی آر ٹی کا فیز 1 مکمل کیا، اور اسے سرجانی ٹاؤن سے نمایش چورنگی تک آپریشنل کر دیا۔ ابتدائی طور پر یہ بس صبح 8 بجے سے دوپہر 12 بجے تک چلائی جاتی تھی لیکن بعد میں آپریشن کو صبح 7 بجے سے رات 10 بجے تک بڑھا دیا گیا جس کے بعد سروس میں ٹریفک میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
گرین لائن کے سینئر منیجر عبدالعزیز کے مطابق، ایک بس میں کل 240 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، جن میں سے 140 کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔
عوام میں سروس کی مقبولیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ مسافروں کی قطاریں صبح 8:00 بجے سے ہی بس میں سوار ہونے کے لیے لگنا شروع ہو جاتی ہیں، لیکن اس سروس میں دفتری اوقات کے دوران مسافروں کی سب سے زیادہ آمد دیکھنے میں آتی ہے۔ “اب تک، ہفتے کے دنوں میں مسافروں کی تعداد 30,000 سے 40,000 کے لگ بھگ رہی ہے، لیکن اختتام ہفتہ پر یہ تعداد 50,000 تک پہنچ جاتی ہے، ۔