آپریشنل کمانڈر اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ترجمان،محمد خراسانی جو پاکستان فوج کے آپریشن کے دوران افغانستان فرار ہوگیا تھا افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں مارا گیا ہے ۔
یہ پیشرفت ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے روکے جانے کی تصدیق کے چند روز بعد سامنے آئی ہے۔
گزشتہ ہفتے، چیف ملٹری ترجمان نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ پاکستان روزانہ کی بنیاد پر “تشدد پسند نان سٹیٹ ایکٹرز” کے خلاف آپریشن کر رہا ہے اور جب تک ملک کو اس لعنت سے نجات نہیں مل جاتی لڑائی جاری رہے گی۔
جنرل افتخاربابر نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی 9 دسمبر کو ختم ہوئی۔ یہ جنگ بندی ایک اعتماد سازی کا اقدام تھا جو موجودہ افغان حکومت کی درخواست پر ان متشدد غیر ریاستی عناصر کے ساتھ بات چیت سے پہلے اٹھایا گیا تھا ۔
ٹی ٹی پی ایک جماعت یا یونٹ نہیں ہے۔ ان کے اندرونی اختلافات ہیں۔ کچھ مسائل تھے کچھ شرائط جن پر ہماری طرف سے کوئی بات چیت نہیں کی جا سکتی تھی اس لیے ابھی کوئی جنگ بندی نہیں ہے۔ ہم آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک کہ ہم اس لعنت سے چھٹکارا حاصل نہ کر لیں
مارے جانے والے 50 سالہ خراسانی کا اصل نام خالد بلتی تھا۔ اپنی ہلاکت کے وقت، وہ نہ صرف ٹی ٹی پی کا آپریشنل کمانڈر تھا بلکہ اس کا ترجمان بھی تھا۔