موجودہ حکومت لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت سے متعلق ’’مشکوک‘‘ میڈیکل رپورٹس کو منظر عام پر لانا چاہتی ہے۔ گزشتہ ہفتے، حکومت نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا تھا، جس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے خلاف اپنے بھائی، سزا یافتہ سابق وزیر اعظم شریف کی مقررہ مدت کے اندر واپسی کی ضمانت کے لیے قانونی کارروائی کی درخواست کی گئی تھی، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
کابینہ کے ایک رکن نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت کے اس اقدام کا اصل مقصد سابق وزیراعظم نواز شریف کی ’’مشکوک‘‘ میڈیکل رپورٹس کو بے نقاب کرنا ہے۔ دوم، حکومت لاہور ہائی کورٹ کو شہباز کے خلاف اپنے بھائی کی واپسی کے حوالے سے وعدہ پورا نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے پر آمادہ کرنا چاہتی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے شریف کی میڈیکل رپورٹس کی تصدیق کے لیے طبی ماہرین سے مشاورت شروع کی تھی جو گزشتہ سال اگست میں لاہور ہائیکورٹ کو بھیجی گئی تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی نتائج کے مطابق میڈیکل رپورٹس شریف کی جسمانی حالت سے مطابقت نہیں رکھتیں کیونکہ رپورٹس کو عدالت کے اطمینان کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔
کابینہ کے ایک سینئر رکن نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ شریف کی میڈیکل رپورٹس من گھڑت ہیں تو حکومت ان کے چیک اپ کے لیے اپنی میڈیکل ٹیم برطانیہ بھیج سکتی ہے۔ ہم وہاں اس کی میڈیکل رپورٹس کو چیلنج بھی کر سکتے ہیں۔ وزیر نے کہا کہ حکومت شریف کو بے نقاب کرنے کے لیے پوری تیاری کے بعد لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرے گی۔