�اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی شکایت کے حوالے سے آج پھر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں سپریم کورٹ کے جج نے ججز کے معاملات مین مداخلت کی کھل کر مزمت بھی کی گئی اور اس مداخلت کے آگے بند باندھنے پر بھی بات ہوئی -اس پر اطہر من اللہ نے بھی شدید تحفطات کا اظہا رکیا -انھون نے اٹارنی جنرل سے کئی سخت سوالات بھی کیے -اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کے خط پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ یہ کیسی ریاست ہے جہاں فون سننا بھی آسان نہیں؟فون سنتے ہوئے بھی خوف ہوتاکہ کہیں ٹیپ تو نہیں ہو رہا؟فون پر بات کرنے کیلئے محفوظ مقام ڈھونڈنا پڑتا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 6رکنی بنچ نے ججز کے خط پر ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ یہ کیا ہورہا ہے فون رکھ کر بات کرو، یہ کس قسم کا کلچر ہے؟مجھے کوئی دیکھ رہا ہے، کوئی نوٹ کر رہا ہے، کمرے میں ڈیوائس لگی ہے، یہ کیوں ہوتا ہے؟کیا ایسا نہیں ہونا چاہئے ؟ کیا ایک جمہوری ملک میں ایسا کلچر ہونا چاہئے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ یہ کیسی ریاست ہے جہاں فون سننا بھی آسان نہیں؟فون سنتے ہوئے بھی خوف ہوتاکہ کہیں ٹیپ تو نہیں ہو رہا؟فون پر بات کرنے کیلئے محفوظ مقام ڈھونڈنا پڑتا ہے۔