سپریم کورٹ نے کراچی کے میڈیکل کالج میں داخلے سے متعلق کیس کی سماعت میں اہم سوال اٹھایا ہے۔ “حافظ قرآن کے طالب علم کو یونیورسٹی میں داخلے کے لیے اضافی نمبر کیوں دیے جائیں؟” جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا ۔
بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، کوئٹہ کے ایک طالب علم نے داخلے نہ ملنے کے بعد کے بعد سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ جس میں درخواست گزار نے کہا کہ اگر اسے حافظ قرآن ہونے کی وجہ سے 20 فیصد اضافی نمبرد ے دیے جائیں تو وہ آسانی سے میرٹ پر یونیورسٹی میں داخلہ لے سکیں گے۔
پاکستان میں 1987 کے بعد سے ایک قانون پاس کیا گیا جس کے تحت حافظ قرآن امیدواروں کو میٹرک کے بعد ہر سطح پر 20 اضافی نمبر دیے جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے پر وضاحت طلب کی ہے۔ “میڈیکل اور دیگر کالجوں میں داخلے کا حافظ قرآن ہونے سے کیا تعلق ہے؟ اس بنیاد پر 20 نمبر اضافی کیوں دیے جائیں؟ جسٹس عیسیٰ نے سوال کیا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ قرآن حفظ کرنا مقدس ہے۔ اور یہ ایک پلس پوائنٹ ہے ہر اس شخس کے لیے جب کوئی مسجد کا امام یا مذہبی لیکچرر بننا چاہتا ہے، انہوں نے کہا۔ “لیکن حافظ قرآن اس سے بہتر ڈاکٹر کیسے ہو سکتا ہے؟ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ یہ ایک پیچیدہ موضوع ہے
قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ تم اسلام سے کیوں ڈرتے ہو؟ جبکہ ہمارا مزہب تو ہمارے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اس کے نتیجے میں درخواست کو خارج کر دیا اور اس معاملے پر بحث کرنے کے لیے علیحدہ سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان میڈیکل کمیشن اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔ “یہ ایک اہم معاملہ ہے۔ جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ بحث کے بعد فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔