پاکستان کی ایک نجی ٹی وی نے ثاقب نثار کی فیک ویڈیو کا کافی حد تک پول کھول دیا بظاہر ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ ثاقب نثار کی بہت سی باتوں کو ملا کر ایک نئی کہانی گھڑی گئی تاکہ انھیں بدنام کیا جاسکے
اس آڈیو کلپ کو فیکٹ فوکس کے ذریعے انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کیا گیا تھا، جو کہ “پاکستان میں ایک ڈیجیٹل میڈیا نیوز آرگنائزیشن ہے جو ڈیٹا پر مبنی تحقیقاتی خبروں پر کام کرتی ہے
آڈیو کلپ میں سابق چیف جسٹس نثار مبینہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ ‘مجھے اس بارے میں تھوڑا دو ٹوک رہنے دیں، بدقسمتی سے ہمارے پاس ایسے ادارے ہیں جو فیصلے دیتے ہیں’۔
اس کیس میں تقریر کا وہحصہ ڈالا گیا ہے جس میں وہ مبینہ طور سے کہ رہے ہیں کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی کا ٹرائل کرنا ہوگا اور ہمیں نواز شریف کو سزا دینا ہوگی کیونکہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کو اقتدار میں لانا ہے۔”
چیف جسٹس نثار نے مزید کہا کہ مریم نواز شریف کو بھی میرٹ سے بالاتر ہو کر سزا ملنی چاہیے۔
سماء ٹی وی اور دیگر میڈیا آؤٹ لیٹس سے بات کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے آڈیو کلپ کو من گھڑت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ “یا تو آواز ان کی نہیں تھی یا پھر ان کی تقریروں کے کلپس کو اکٹھا کر کے کلپ تیار کیا گیا ہے۔ “میں نے یہ کبھی کسی سے نہیں کہا،” ۔
فیکٹ فوکس نے کہا ہے کہ اس نے یہ آڈیو کلپ دو ماہ قبل حاصل کیا تھا اور ملٹی میڈیا فرانزک میں مہارت رکھنے والی ایک امریکی فرم گیریٹ ڈسکوری نے اس کی جانچ کی تھی۔
فیکٹ فوکس کے مطابق فرم کی تجزیاتی رپورٹ نے تصدیق کی ہے کہ آڈیو کلپ میں کسی بھی طرح سے ترمیم نہیں کی گئی ہے۔
فیکٹ فوکس رپورٹ میں سابق چیف جسٹس نثار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی احتساب عدالت کے کسی جج سے نواز یا مریم کے خلاف فیصلہ سنانے کا حکم دینے کے لیے رابطہ نہیں کیا۔
“میں ایسا کیوں کروں گا؟” ۔ مجھے میاں نواز شریف سے کوئی رنجش نہیں ہے۔
سماء ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق مذکورہ آڈیو کلپ سابق چیف جسٹس نثار کی دو الگ الگ تقاریر سے ملا ہوا معلوم ہوتا ہےجہاں وہ 2 مختلف خطاب میں لوگوں سے گفتگو کررہے ہیں ۔
یہ دونوں تقاریر سابق چیف جسٹس نثار نے 22 جنوری 2018 اور 22 فروری 2018 کو کی تھیں۔ ایک تقریر ایک جوڈیشل کانفرنس سے خطاب میں کی گئی تھی، جب کہ دوسری تقریر اسلام آباد ہائی کورٹ بار کی ایک تقریب سے خطاب کے دوران کی گئی تھی۔
آڈیو کلپ میں کچھ جملے سابق چیف جسٹس کی دو مواقع پر کی گئی تقاریر کے کچھ حصوں سے عین مطابق ہیں۔
جب سماء ٹی وی نے آڈیو کلپ کی تصدیق کرنے والی فرم گیریٹ ڈسکوری سے رابطہ کیا تو ان کے نمائندوں نے اس پیشرفت پر تبصرہ کرنے سے نو کمنٹس کہ کر انکار کردیا۔ پاکستانی عوام کا عدلیہ سے گلہ ہے کہ اگر والیم 10 سپریم کورٹ میں کھول کر عوام کے سامنے اور میڈیا کے سامنے رکھ دیا جاتا تو اس طرح فیک ویڈیوز انٹرنیٹ پر وائرل نہ ہوتیں اور نہ ہی لوگوں کی پگڑیاں اچھلتیں