قصور(ڈیلی پاکستان آن لائن)تفتیشی پولیس افسر سے تعلقات کے باعث خاتون نے تھانے جا کر خواتین کو الٹا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا۔
ویڈیو میں خاتون کو دونوں خواتین کو الٹا لاتیں مارتے اور تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
واقعے کی فوٹیج سامنے آنے کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ قصور پولیس کے مطابق ویڈیو دو دن پرانی ہے۔ ساجدہ نامی خاتون نے تفتیش کار سے تعلقات کی وجہ سے خاتون تک رسائی حاصل کی۔ تفتیشی انسپکٹر حیدر کی عدم موجودگی میں ساجدہ نامی خاتون نے ڈکیتی کے ملزم کو جان بوجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ ساجدہ نے موقع پر موجود لیڈی کانسٹیبل کو اپنا موبائل فون دے کر ویڈیو بنا لی
۔ ڈی پی او صہیب اشرف نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ساجدہ اور لیڈی کانسٹیبل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقدمے کی سماعت کے بعد ساجدہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انسپکٹر حیدر علی اور لیڈی کانسٹیبل کے خلاف بھی محکمانہ کارروائی کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ڈی پی او قصور صہیب اشرف کا کہنا ہے کہ تھانوں میں ایسی گھناؤنی کارروائیوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔
آئی جی پنجاب را ؤ سردار علی خان نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تشدد میں ملوث لیڈی کانسٹیبل اور پولیس اہلکارحیدر علی کو نوکری سے برخاست کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث دوسری خاتون اور اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس میں ایسی کالی بھیڑوں کی کوئی جگہ نہیں۔ زیرحراست ملزمان پر تشدد اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کسی صورت قابل قبول نہیں