سابق پولیس اہلکار ایرک ایڈمز، جنہوں نے پولیس کے اندر نسلی امتیاز کا مقابلہ کیا، منگل کو نیویارک کے اگلے میئر منتخب ہو گئے اور وہ امریکہ کے سب سے بڑے شہر کی قیادت کرنے والے صرف دوسرے افریقی نژاد امریکی بن جائیں گے۔
ایڈمز1960 میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے اس کی پرورش ایک بڑے خاندان میں ہوئی جو کوئینز کے محنت کش طبقے کے مقیم تھا۔ امریکہ کے ہونے والے اس نئے مئیر کی ماں کلینر تھی، اور اس کا باپ قصاب تھا۔
جب وہ 15 سال کا تھا، تو اسے این وائے پی ڈی کے دو افسروں نے بار بار کمر میں لات ماری جب انہوں نے اسے مجرمانہ بے دخلی کے الزام میں گرفتار کیا۔
اس واقعے نے نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ میں شامل ہونے کے ان کے عزم کو جنم دیا اور وہ 1980 کی دہائی کے وسط میں فورس میں داخل ہوئے، 22 سال اس ڈیپارٹمنٹ خدمات انجام دیں اور پھر اس محمکہ کے سربراہ بننے کی ٹھان لی ۔
1995 م ،1995 میں اس نے “100 بلیک ان لا انفورسمنٹ ہُو کیئر” کی مشترکہ بنیاد رکھی، ایک وکالت گروپ جو پولیس میں نسل پرستی کے خلاف لڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا اور یہ آج بھی موجود ہے۔
میئررایڈمز 2006 میں ریٹائر ہو گئے اور اس کے بعد انھوں نے سیاست میں حصہ لینے کا سوچا اور اب وہ نیویارک سٹیٹ سینیٹ کا انتخاب جیت گئے۔ وہ2013 میں بروکلین بورو کے صدر منتخب ہوئے، اس کے بعد سے ابتک وہ کامیابیوں کی منزلیں طے کرتے جارہے ہیں ۔
ایڈمز نیویارک کے 110ویں میئر بنیں گے۔ ان سے پہلے سیاہ فام میئر ڈیوڈ ڈنکنز تھے جنھوں نے بحیثیت مئیر1990 سے 1993 تک خدمات انجام دیں