جب سے نواز شریف کےقریب سمجھے جانے والے نون لیگی رہنما الیکشن میں ہارے ہیں ان کے بیانات میں سختی آتی چلی جارہی ہے ،دو روز قبل جاوید لطیف نے تو فوج کے ایک افسر پر 90 کروڑ روپے کی رشوت لے کر پی ٹی آئی کو شیخوپورہ سے قومی اسمبلی کی 5 سیٹیں جتوانے کا الزام لگا دیا تھا -اور آج رانا ثنا اللہ باجوہ اور فیض حمید پر برس پڑے –
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ میرے خلاف منشیات کا مقدمہ جنرل (ر) قمر جاویدباجوہ اور فیض حمید کے اتفاق سے بنا۔ ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ان پر منشیات کا مقدمہ ’بنیادی طور پر عمران خان صاحب نے بنایا تھا اور اس میں شہزاد اکبر صاحب ملوث تھے، انہوں نے پہلے اسلام آباد پولیس سے رابطہ کیا، لیکن جب اسلام آباد پولیس یہ وزن نہ اٹھایا تو انہوں نے اے این ایف میں بات کی، لیکن اے این ایف جب تک میرے خلاف مقدمہ نہیں بنا سکتی تھی جب تک فیض حمید صاحب اور باجوہ صاحب کی طرف سے ہاں نہ کہی جاتی ، ثنااللہ نے مزید کہا کہ میں نے یہ بات باجوہ صاحب کے منہ پر، اس وقت کی جب پارلیمنٹ میں وہ ایک تقریب میں موجود تھے تو میں نے ان کو کہا تھا، میں نے کہا تھا میرا اللہ آپ کے اور میرے درمیان فیصلہ کرے گا یہ مقدمہ آپ نے میرے خلاف بنایا ہے‘۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’انہوں (جنرل باجوہ) نے کہا میں نے نہیں بنایا، تو میں نے کہا کہ اگر یہ مقدمہ آپ کی اجازت کے بغیر بنتا تو اگلے دن آپ کا کورٹ مارشل ہوتا‘۔انہوں نے کہا کہ ’لیکن یہ مقدمہ کروانے والے وزیراعظم پاکستان ہی تھے‘۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا عمران خان سے جھگڑا اس بات پر ہوا تھا کہ وہ چاہتے تھے اپوزیشن کو جڑ سے ختم کردیا جائے، ’وہ اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ چاہتے تھے، وہ چاہتے تھے میرا ساتھ دیں اپوزیشن کا معاملہ ہی ختم کریں، وہ آن بارڈ نہ ہوئے تو انہوں نے کہنا شروع کردیا کہ یہ احتساب نہیں کر رہے، یہ میر جعفر ہیں یہ میر صادق ہیں، تو عمران خان کی خوشنودی کیلئے جو بھی ان کی ہاں یا سروس تھی وہ انہوں نے ملائی ہوگی‘۔
رانا ثناء اللہ نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ آئندہ اگر ان کی جماعت اپوزیشن میں ہوئی تو ان کے خلاف دوبارہ مقدمہ بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سیاسی اور آئینی ادارے اتنے کمزور ہیں کہ جب باہر سے مداخلت ہوتی ہے تو وہ اس دباؤ کا سامنا ہی نہیں کرسکتے بلکہ ان ہی کی ہاں میں ہاں ملا کر آصل مین اپنا نقصان کرتے ہیں -نون لیگ کے دور میں وزیراعظم بننے والے شاہد خاقان کی نئی سیاسی جماعت بنانے پر ان کا کہنا تھا ک ملک میں پہلے ہی 117 جماعتیں ہیں 118 بن کر کیا کرلیں گی۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ عنقریب حکومت کے خلاف ایک تحریک شروع ہونے والی ہے تو اس پر ان کا جواب تھا کہ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک میں اتنا کوئی دم خم نہیں کہ وہ حکومت کے خلاف کوئی مسئلہ پیدا کرسکیں۔مگر جس طرح کے بیانات رانا صاحب دے رہے ہیں، حکومت کے خلاف اپوزیشن مسئلہ پیداکرے نہ کرے رانا صاحب کے ساتھ کوئی بڑا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے –