سانحہ ماڈل ٹاؤن سے شہرت پانے والے گلو بٹ طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے ہیں۔ وہ میڈیا کی خبروں اور عوام کی نظروں میں اس وقت آئے جب انہیں ماڈل ٹاؤن کے باہر انتہائی قابل اعتراض حالت میں پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں کی گاڑیوں کے شیشے توڑتے اور جھومتے دیکھا گیا تھا –
شیر لاہور کے نام سے مشہور گلو بٹ کو ٹی وی چینلز کی فوٹیج میں 17 جون 2014 کو لاہور کے ماڈل ٹاؤن علاقے میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے دوران گاڑیوں کے شیشے توڑتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے اس کے علاوہ پولیس کا ایک اعلی افسر اسے شاباش بھی دیتا نظر آتا ہے جس پر یہ واضح ہوگیا تھا کہ اس کو حکومت کی آشیر باد حاصل ہے ۔تاہم پھر شور مچ جانے اور میڈیا پر یہ فوٹیج بار بار نشر ہونے کے بعد گلو بٹ کو گرفتار کر لیا گیا تھا لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ اس آپریشن کے دوران پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہرالقادری کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 14 افراد مارے گئے تھے۔گزشتہ دنوں ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں انہیں انتہائی تشویشناک قابل ترس حاصل حالت میں دیکھا جاسکتا تھا اور بظاہر وہ انتہائی اذیت کا شکار تھے۔ان کے خاندان کے مطابق گلو بٹ طویل عرصے سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے ، انہیں دو بار برین ہیمرج ہوچکا تھا جبکہ وہ شوگر کے بھی مریض تھے۔ان کی آخری زندگی ان لوگوں کے لیے بھی سبق ہے جو چند پیسوں کی خاطر ناحق لوگوں پر ظلم کرتے ہیں یا کسی کو ستاتے ہیں -کل کا لاہوری شیر کہلانے والا گلو بٹ اب اتنا کمزور اور لاچار ہوگیا تھا کہ وہ اپنے بستر پر اٹھ کر بیٹھ بھی نہیں سکتا تھا اور نہ کچھ بول سکتا تھا گزشتہ رات وہ اس دنیا سے رخصت ہوگیا اللہ اس کی آخرت کی منزلیں آسان کرے –