مسلم لیگ (ن) کی رہنما رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ کاردار کے زیورات چند روز قبل مبینہ طور پر غائب ہوگئے تھے، انہوں نے لاہور میں نجی کلب کی خواتین ملازمین پر چوری کا الزام لگایا اور ان کے خلاف پرچہ کٹوا دیا۔ ان کےکلب کی خواتین ملازمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے چوری نہیں کی، پولیس اہلکاروں نےعظمیٰ کاردار کے سامنے انہیں برہنہ کرکے ان کی تلاشی لی، عظمیٰ کاردار کے کہنے پر پولیس نے انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ہے بازو مروڑے اور ڈنڈے مارے گئے۔
ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن کے مطابق عظمیٰ کاردار کے شوہر کو اعتماد میں لیکر چاروں خواتین ملازمین کو رہا کردیا گیا ہے۔کلب انتظامیہ نے چاروں خواتین کے بے گناہ ہونے کی ضمانت دی ہے، کلب میں لگے کیمروں اور انتظامیہ کے بیانات کی روشنی میں معاملے کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ کاردار ابھی بھی اس بات پر قائم ہیں کہ ان کے، زیورات چوری ہوئے ہیں۔ وہ یہ بات ماننے کو تیار ہی نہین کہ وہ شائید خود کہیں یہ زیورات چھوڑ آئی ہیں یا کہیں رکھ کر بھول گئی ہیں ان کا کہنا ہے کہ میں زیورات کہیں بھی نہیں بھولی ہیں، وہ کلب مین ہی چوری ہوئے ؛کلب اور پولیس کی ذمہ داری ہے کہ اُن کے چوری شدہ زیوارت برآمدات کروائے جائیں۔