اخباری ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے 9مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ آور خواتین اور 18سال سے کم عمر افراد پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔تاہم ان پر عدالتوں میں مقدمات کی کاروائی جاری رہے گی - فوجی عدلاتوں میں خواتین اور کم عمر بچوں کے کیس چلانے پر وکلاء اور سول سوسائٹی کو بھی تحفظات تھے اور پی ٹی آئی بھی اس فیصلے پر معترض تھی اور اس معاملے کو سپریم کورٹ میں بھی چیلیج کیا گیا تھا – مگر اب حکومت کی جانب سے بھی لچک دکھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو بہت خوش آئیند خبر ہے –
نجی ٹی وی چینل کی خبر کے مطابق فوجی تنصیبات پر حملہ کرنیوالی خواتین اور 18سالہ سے کم عمر افراد پر عدالتوں میں ہی کیس چلیں گے ،فوجی عدالتوں میں سماعت کے دوران ملزمان کو وکیل کرنے کا حق دیا جائے گا، ملزمان کے خاندان کو ہفتے میں ایک روز ملنے کی اجازت ہو گی ۔
ذرائع کاکہناہے کہ حکومت کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کا کیس فوجی عدالت میں لانے پر غورکیاگیا، ذرائع کے مطابق بعض حکومتی وزرانے رائے دی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا کیس عدالتوں میں ہی چلایا جائے تاہم اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ۔ذرائع کاکہناہے کہ حکومت چاہتی ہے وقت پر عام انتخابات کرادیئے جائیں، اسمبلی کی مدت پوری ہونے سے 4یا 5روز پہلے اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز دی گئی، اسمبلی تحلیل کرنے پر الیکشن کمیشن کو 90روز مل جائیں گے ۔حکومت کی خواہش ہے کہ اگلے عام انتخابات نومبر کے مہینے میں ہوں -البتہ ابھی تک پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی میں دبئی میں ہونے والی کئی ملاقاتوں کے باوجود سیٹ ایڈجیسٹمنٹ اور نگران وزیراعظم کا فیصلہ نہیں ہوسکا –