ایک طرف سیاست دان آپس کی لڑائی میں مصروف ہیں -دوسری طرف ملک دشمن عناصر اور دہشت گرد اس موقع سے پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو منظم کررہے ہیں -ابھی آے آر وائی پر خبر نشر ہوئی کہ 2 خود کش حملہ آور پنجاب میں داخل ہوگئے ہیں جو مریم نواز ،رانا ثنا اللہ سمیت اہم سرکاری اور ملٹری اہلکاروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں -اس خبرکے چند منٹ بعد یہ خبر آئی کہ بلوچستان کے علاقے ژوب میں امیر جماعت اسلامی پر خود کش حملہ ہوگیا ہے -تاہم بعد میں مصدقہ اطلاع آئی کہ ژوب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا جس میں ایک شخص جاں بحق اور 5 زخمی ہو گئے۔اطلاعات کے مطابق سراج الحق ژوب میں جلسہ عام سے خطاب کرنے کیلئے قافلے کے ساتھ چل رہے تھے جب خود کش حملہ آور نے ان کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہ ہوسکا ۔سی سی ٹی وی فوٹج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی کے نزدیک لوگوں کی بھیڑ کی وجہ سے سراج الحق کی جان بچ گئی –

 

 

جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا ہے کہ سراج الحق کے قافلے پر خود کش حملہ کیا گیا۔اس واقعے میں جماعت اسلامی کے 7 کارکن زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا -حکومت ،اپوزیشن،عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے کہ فوری طور سے اپنے اختلافات بھلا کر پاکستان کے لیے سوچیں کیونکہ پاکستان ہے تو یہ اسمبلی ہے یہ ادارے ہیں یہ عدالت ہے -اللہ پاک ہمارے پیارے وطن پاکستان کو شیطان کے چیلوں یعنی دہشت گردوں کے شر سے محفوظ رکھے -اور صحافیوں کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنا سنسنی خیز چورن بیچنے کی بجائے سچ بولنا شروع کریں کیونکہ ان کی ایک غلط خبر ملک میں ہیجان برپا کرسکتی ہے اور ماضی میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں