حکومت اور اس کے 13 رکنی اتحادیوں کی جانب سے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف مہم بڑے زوروشور سے جاری ہے -اس کام میں ساری جماعتیں اپنا حصہ ڈالتی رہی ہیں مگر سپریم کورٹ کے چیف جسٹسز کے خلاف جس طرح کی زبان اس ماہ استعمال کی گئی اس نے ججز کے اہل خانہ کو بھی لب کشائی اور قانونی کاروائی پر مجبور کردیا -جسٹس مظاہر علی نقوی کے بیٹوں مصطفیٰ نقوی اور مرتضیٰ نقوی نے پروپیگنڈا مہم چلانے کے الزام میں میاں داؤد ایڈووکیٹ کے خلاف 60 کروڑ روپے ہرجانےکا دعویٰ دائر کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی کے بیٹوں نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے والے وکیل میاں داؤدکے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کردیا جسٹس مظاہرنقوی کےبیٹوں مرتضیٰ مظاہر نقوی اور مصطفیٰ مظاہر نقوی نے سول عدالت میں الگ الگ مقدمہ دائر کیا ہے
اپنےباپ کو بھی حلال کمانے کا کہتے pic.twitter.com/jt0WTzmFxc
— Saira Ramzan (@SairaRamzan786) April 5, 2023
دعوے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ میاں داؤد نے کچھ عرصے قبل ہی وکالت شروع کی ہے ، سندھ ہائیکورٹ میاں داؤد کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے جبکہ پنجاب بار میاں داؤد کا لائسنس کینسل کرچکی ہے، میاں داؤد نے قانون کے کسی ادارے سے تعلیم حاصل نہیں کی جبکہ بارز میں بھی ان سے متعلق شکوک پائے جاتے ہیں ، ایڈووکیٹ داؤد نے شکایت کے نام پر قومی اور سوشل میڈیا پر جسٹس مظاہر علی اور ان کے اہلخانہ کے خلاف منفی مہم چلائی جس کی وجہ سے ساکھ کو نقصان پہنچا ہے لہٰذا عدالت ملزم کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔ اپنی مختصر پریکٹس کے دوران وہ مخصوص ایجنڈے کے تحت وہ مسلسل ججز اور ان کے اہلخانہ کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، فاضل جج کے بیٹوں کی شکایت پر سیشن جج نے میاں داؤد کو ججز اور ان کے اہلخانہ کے خلاف منفی مہم چلانے سے روکتے ہوئے 19 اپریل کو طلب کرلیا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت اس کا کیا ردعمل دیتی ہے -یا وہ بڑی عدالت کو یہ معاملہ بھیج دیتی ہے -لیکن جس طرح حکومت عدلیہ کے پیچھے پڑی ہوئی ہے اگر عدالت نے اس معاملے کو دیکھ لیا اور اس وکیل نے اس معاملے کے پیچھے خفیہ ہاتھوں کا نام لےدیا تو بڑے بڑوں کے لیے مسئل پیدا ہوجائیں گے –