ارشد شریف کی موت اور پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے بعد پاکستان میں حالات بہت کشیدہ ہیں اس کی حساسیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آج ڈی جی آئی ایس آئی خود پریس کانفرنس کے لیے میڈیا پر آئے – ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کا سینئر صحافی ارشد شریف کی موت پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ہمیں سینئر صحافی ارشد شریف کی موت انتہائی اندوہناک واقع ہے اور ہم سب کو اس کا دکھ ہے-میجر جنرل بابر افتخار اور ڈی جی آئی ایس آئی نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات بھی دیے –
ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی کی غیر معمولی پریس کانفرنس۔ pic.twitter.com/21WIqXNOJr
— Ather Kazmi (@2Kazmi) October 27, 2022
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ارشد شریف پاکستانی صحافت کے ایک آئیکن تھے ، ارشد شریف ایک فوجی کے بیٹے ، ایک شہید کے بھائی اور حاضر سروس افسر کے برادر نسبتی تھے اس لیے ان کے پروگرامز میں فوج اور شہیدوں کے حوالے سے درد اور احساس نظر آتا تھا، شہید کی صلاحیتوں اور قابلیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ ان کے پروگرام جرنلزم کے دنیا میں یاد رکھے جائیں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ ارشد شریف نے سائفر کے معاملے پر بہت سخت باتیں کیں لیکن اس کے باوجود ہمارے دل میں کسی قسم کے منفی جذبات تھے اور نہ ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ارشد شریف پاکستان میں محفوظ تھے ان کےاسٹیبلشمنٹ سے بہترین تعلقات تھے اور وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں رہے –
ارشد شریف کے حوالے سے تھریٹ الرٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی طرف سے جاری کیا گیااور وزیراعلیٰ آفس کے سٹاف نے ہی انکو دبئی بھیجنے میں مدد کی
"ہماری اطلاع میں انہیں پاکستان میں ایسا کوئی خطرہ نہیں تھا"
ڈی جی آئی ایس پی آر کی ارشد شریف سے متعلق اہم پریس کانفرنس pic.twitter.com/F3As06tDY0
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) October 27, 2022
انھوں نے پریس کانفرنس میں اس بات کا اظہار کیا کہ ارشد شریف کے قتل میں ایکپاکستانی کا ہاتھ ہے تاہم انھوں نے کہا کہ ابھی ہم خود کو تفتیش میں شامل نہیں کیا تاہم اگر عدلیہ ان کو اس تفتیش میں شامل ہونے کے احکامت دے گی تو وہ اس کا حصہ ضرور بنیں گے – پاک فوج کے افسران نے عمران خان کو بھی شامل تفتیش ہونے کی خواہش کا اظہار کیا –