پاکستان کی بڑی عدالت کی جانب سے تازہ ہوا کا جھونکا اس وقت آیا جب عدالت نے حق سے محروم خاتون کو 46 سال بعد انصاف دے دیا اور ڈیرہ اسماعیل خان کی رہائشی خاتون کو 46 سال بعد وراثتی حق مل گیا،سپریم کورٹ نے ڈی آئی خان کی رہائشی خاتون کو والد کی جائیداد میں حصہ تسلیم کرلیااورہائی کورٹ فیصلے کے خلاف بھائیوں کی اپیل خارج کر دی۔
سپریم کورٹ میں جائیداد میں بہن کو حصہ دینے کے ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف بھائیوں کی درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے کہاکہ بہنوں نے اپنا حصہ بھائی کو تحفے میں دے دیا تھا
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ جب تحفہ دیا گیا اس وقت بہنیں کم سن تھیں،کم عمر بہن کیسے بھائیوں کو جائیداد تحفے میں دے سکتی ہیں ؟
سپریم کورٹ نے 46 سال بعد D.I.Khan سے تعلق رکھنے والی زیتون بی بی کا وراثت میں حق تسلیم کرلیا
134 نمبری عدلیہ کو اس فیصلے پر شرم سے ڈوب مرنا چاہیے
Bitches of Riches
— کڑوا سچ (@Karwa_Saach) October 11, 2022
اس کے بعد ججز نے سوال کیا کہ پاکستان میں ہربار سرف بہن ہی بھائیوں کو جائیداد گفٹ کرتی ہے کیا کبھی ایسا بھی ہوا کہ کسی بھائی نے اپنی جائیداد اپنی بہن کو تحفے میں دی ہو-
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ جب بہن نابالغ تھی تو بھائیوں نے کیسے بہن سے ساری جائیداد لے لی،نابالغ بہن کوئی بھی کنٹریکٹ نہیں کر سکتی، اس پر بھائیوں کی جانب سے وکیل خریدار نے کہاکہ اراضی خریدنے سے پہلے تسلی کی گئی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھائیوں کی درخواست خارج کردی۔ ڈی آئی خان کی خاتون کو 46 برس بعد وراثتی حق مل گیا۔#TOKAlert #SupremeCourt #DIKhan
تفصیلات، https://t.co/NEi7Fyf5bO pic.twitter.com/5vHg0xay3C
— Times of Karachi (@TOKCityOfLights) October 11, 2022
کہ اس میں بہنوں کا حصہ شامل نہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ خریدار نے تسلی کیسے کی؟ اگر تسلی کی تھی تو اس کا کوئی تحریری ثبوت تو ہوگا اس کی دستاویز دکھائیں،
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیس ریکارڈ سے ثابت نہیں ہوتا کہ خریدار نے ٹھوس تسلی کی ،
اس کے بعد سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف بھائیوں کی اپیل خارج کر دی۔ اس طرح اس خاتون کو 50سال بعد پاکستان کی عدالت کی جانب سے انصاف بالآخر مل ہی گیا –