پاکستان میں امن و عامہ کے قیام کے لیے بہترین راستہ نکال لیا گیا ہے کہ ڈبل سواری پے پابندی لگادو؛موبائل انٹرنیٹ بند کردو اور اہم عمارے کے سامنے سے گزرنے والے راستے پر بیرئر لگادو ،اس پر آج سپریم کورٹ کی جانب سے بھی ری ایکشن دیکھنے کو ملا –
غیرقانونی تجاوزات کیس میں سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہاہم مقامات پر سیکیوریٹی کی وجہ سے راستے بند کیے جاتے ہیں اس بات پر چیف جسٹس غصے میں آگئے اور کہا کہ میں تو سپریم کورٹ کے سامنے والی سڑک کھول دی ہے آپ لوگوں کو کیا مسئلہ ہے اتنا ڈر کس بات کا ہے – سکیورٹی کے ایشوز ہیں، بم حملے ہوئے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جگہ خالی کردیں، کہیں محفوظ جگہ چلے جائیں،پبلک پر حملے ہوتے رہیں اور آپ محفوظ رہیں؟ یہ کہاں کا قانون ہے؟۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سرکار جہاں انکروچمنٹ کرتی ہے وہاں زیادہ سزا ہونی چاہئے،چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل نےاستفسار کیاکہ آپ دیکھتے نہیں کہاں سے آتے ہیں آپ؟چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ نیول، رینجرز، ہیڈکوارٹرز،گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس نے فٹ پاتھوں پر بھی قبضہ کیا ہوا ہے-
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ میرے آنے سے پہلے سپریم کورٹ کے باہر بھی سڑک بند تھی میں نے کھول دی،بتائیں رینجرز ہیڈ کوارٹر کہاں ہے اور فٹ پاتھ کہاں ہے؟دنیا میں کہیں ہوتا ہے ایسا؟ جائیں امریکا اور دیکھ کر آئیں،اگر زیادہ ڈر لگتا ہے تو کہیں ریموٹ ایریا میں جا کر بیٹھ جائیں،سکیورٹی کے نام پر سڑکیں بند مت کریں۔اب قاضی صاحب کے احکامات پر عمل درآمد ہوتا ہے یا نہیں یہ چند روز میں راستے کھلیں گے تو ہی پتہ چلے گا مگر لگتا نہیں ہے کہ قاضی صاحب اس مشن میں کامیاب ہوں گے –