پنجاب میں غیرت کے نام پر خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ ختم نہ ہوسکا یہ بات ٹھیک ہے کہ بیٹیوں کو والدین کی مرضی کے خلاف جاکر شادی نہیں کرنی چاہیے مگر یہ اتنا بڑا جرم نہیں کہ اس کی جان لے لی جائے والدین کو چاہیے کہ اگر ان کی بیٹی اس طرح کا فعل کرلیتی ہے تو اس سے قطع تعلق کرلیں اور اس سے مکمل ناطہ توڑ لیں اور یہ سزا اس سزا سے کہیں بڑھ کر ہے اور اس میں گناہ کا احتمال بھی نہیں ہے مگر اس کی جان لیکر انسان صرف آگ کا ایندھن بنتا ہے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا -آج اس غیرت کے نام پر ظلم کا نشانہ بھکر کی ایک لڑکی بنی جس کو اس کے حقیقی والد نے موت کی نیند سلادیا اور سب سے بڑا ظلم یہ کہ اس میں جاں بحق ہونے والا دوسرا شخص اس لڑکی کا دیور تھا جسے بنا کسی قصور کےموت کی سزا دےدی گئی – پنجاب کے شہر بھکر میں سنگ دل باپ نے پسند کی شادی کرنے پر بیٹی سمیت سسرالیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کی زد میں آکر بیٹی اور دیور جاں بحق ہوگئے ۔

 

ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں پانچ افراد زخمی ہوئے جن میں تین خواتین اور دو مرد شامل ہیں جنہیں ڈی ایچ کیو ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔ مگر وہ جس کو مارنے کے لیے گئے تھے اس وقت پسند کی شادی کرنے والا وہ لڑکا گھر پر موجود نہ ہونے کے سبب محفوظ رہا۔