گزشتہ 10 دنوں میں لاہور کی سول فیملی کورٹس میں خواتین کی جانب سے طلاق کے 500 کیسز دائر کیے گئے ہیں، جن میں سے اکثریت ان خواتین کی ہے جنھوں نے اپنی پسند کے مردوں سے محبت کی شادی کی تھی لیکن اب گھریلو جھگڑوں میں اضافے کے باعث ان سے خلع دینا چاہتی ہیں۔ اس میں سب سے بڑی وجہ شوہروں کی بے روزگاری یا وہ خواب پورے نہ ہونا ہیں جن کا ان خواتین کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا
نام نہاد محبت کی خاطر والدین کی مرضی کے خلاف اپنی پسند کے مردوں سے شادی کرنے والی خواتین نے اپنے شوہروں کا گھر چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔
خواتین نے اپنے طلاق کے کاغذات میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے والدین کی مرضی کے خلاف شادی کی تھی جس پر ان کے والدی گھر والے اور رشتہ دار خفا تھے اس کا بھی ان کو پچھتاوا تھا۔
شوہر کچھ نے خلع کی درخواست میں لکھا کہ ان کے شوہر وں کے پاس نوکری نہیں ہے۔ اگر میں گھریلو اخراجات کے لیے پیسے کا مطالبہ کرتی ہوں تو شوہر تشدد کرتا ہے بری طرح مار پیٹ کرتا ہے۔ زیادہ تر خواتین نے اپنی طلاق کی درخواستوں میں دعویٰ کیا کہ ان کے سسرال والوں نے انہیں اپنی نوکرانی کے طور پر رکھا ہوا ہے۔
ان خواتی ن کی فریاد سننے اور ان کی داد رسی کرنے کے لیے ان کے شوہروں کو آن کال ججوں نے عدالتی تعطیلات کے بعد یکم ستمبر کو عدالت میں حاضر ہونے کی اطلاع دی تھی۔