موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی اہلیہ سمیت پاکستان کسٹمز سروس کے تین افسران کے تبادلے اور تقرری کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ایک نوٹیفکیشن نے سوشل میڈیا پر ایک بحث چھیڑ دی اور لوگوں نے اس تعیناتی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے من پسند افراد کو نوازنے کا الزام قرار دے دیا ۔”
نوٹیفکیشن جاری ہونے کے فوراً بعد، یہ پوچھنے لگے کہ کیا اس اقدام کا مقصد سی ای سی سکندر سلطان راجہ کی اہلیہ رباب سکندر کو ایڈجسٹ کرنا تھا یا یہ صرف پوسٹنگ اور ٹرانسفر کا معمول کا معاملہ تھا۔
تقرری کے مقصد اور نوعیت سے قطع نظر، سینئر صحافیوں سمیت سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے خطرے کی گھنٹی بجا دی کہ حکومت اس طرح کے اقداما ت سے ہر پیمانے پر فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔تاہم بہت سے دوسرے لوگوں نے جو حکومت کے موقف کے حامی ہیں کہا کہ یہ اقدام میرٹ پر مبنی تھا۔
گریڈ 21 کی سرکاری ملازم رباب کا تبادلہ ڈی جی ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس (آئی پی آر) لاہور سے چیف کلکٹر کسٹم میں کر دیا گیا۔جمعرات کو ایف بی آر نے پاکستان کسٹمز سروس کے تین افسران کے تبادلے اور تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا، ایک گریڈ 22 میں اور دو گریڈ 21 میں، جن میں رباب بھی شامل ہے۔