ہر سال پاکستان میں کرپشن اور بدعنوانی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ریاست مدینہ بنا نے کے دعویدار عمران خان کے دور حکومت میں کرپشن رشوت ،بے ایمانی اور ناانصافی عروج پر پہنچ گئی ہے جس کا خمیازہ یہاں کی غریب ،بے بس اور مجبور عوام بھگت رہی ہے
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے منگل کو ایک رپورٹ میں کہا کہ پاکستان گزشتہ سال کے مقابلے 2021 کے لیے کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) میں 16 درجے گر کر 180 ممالک میں سے 140 نمبر پر آگیا۔
سی پی آئی، جو اس بات کی جانچ کرتی ہے کہ کسی ملک کے پبلک سیکٹر کو اس کے ماہرین اور کاروباری افراد کس قدر کرپٹ سمجھتے ہیں، صفر سے 100 کے پیمانے کا استعمال کیا جاتا ہے جہاں صفر انتہائی کرپٹ ہے اور 100 بہت صاف ہے۔
سی پی آئی کے 2021 ایڈیشن نے 180 ممالک اور خطوں کو پبلک سیکٹر کی بدعنوانی کی ان کی سطح کے مطابق درجہ بندی کیا، جس میں 13 ماہرین کے جائزوں اور کاروباری ایگزیکٹوز کے سروے پر مبنی ہے۔
ہندوستان کا بدعنوانی کا اسکور 40 تھا جبکہ بنگلہ دیش کا سی پی آئی 26 تھا۔ دونوں ممالک بالترتیب 85 اور 147 ویں نمبر پر ہیں۔
پی ٹی آئی کی حکومت میں پاکستان کی رینکنگ بتدریج نیچے آئی ہے۔ 2019 میں یہ 180 ممالک میں سے 120 نمبر پر تھا، 2020 میں یہ 124 اور 2021 میں مزید بگڑ کر 140 پر پہنچ گیا۔ 2018 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران 180 ممالک میں درجہ بندی 117 تھی۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق، سب سے زیادہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ممالک ڈنمارک، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ تھے – جن کا سکور 88 تھا – اس کے بعد ناروے، سنگاپور اور سویڈن کا نمبر آتا ہے، ان سبھی نے 85 اسکور کیے تھے۔
اس کے مقابلے میں بدعنوانی کے حوالے سے بدعنوانی کے حوالے سے سب سے زیادہ کارکردگی دکھانے والے ممالک جنوبی سوڈان تھا، جس کے بعد شام (13)، صومالیہ (13)، وینزویلا (14) اور افغانستان (16) تھے۔