کراچی: کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں پیر کی شب مبینہ مقابلے میں پولیس اہلکار نے 12ویں جماعت کے طالب علم کو گولی مار کر ہلاک اور اس کے دوست کو گولی مار کر زخمی کردیا۔
پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ کے تبادلے میں کالج کا طالب علم ارسلان مارا گیا جب کہ اس کا ساتھی زخمی حالت میں فرار ہوگیا۔
اطلاع ملتے ہی مقتول کے لواحقین کی بڑی تعداد عباسی شہید اسپتال پہنچ گئی اور پولیس مقابلے کے دعوے کو جھوٹ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ارسلان اپنے دوست یاسر کے ساتھ ٹیوشن سینٹر سے گھر جا رہا تھا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل ویسٹ ناصر آفتاب نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی سینٹرل مرتضیٰ تبسم، ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل شہلا قریشی اور ایس پی گلبرگ پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ کیس کی جانچ کے لیے خود اسپتال پہنچے۔ انہوں نے غفلت برتنے پر ایس ایچ او اورنگی اعظم گوپال کو معطل کر دیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ نوجوان پر فائرنگ کرنے والا پولیس اہلکار توحید واقعے کے وقت سادہ لباس میں تھا اور اس کا دوست موٹر سائیکل چلا رہا تھا۔ توحید سے پرائیویٹ لائسنس یافتہ اسلحہ برآمد ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ چیک پوسٹ پر پیش نہیں آیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ مقتول کراچی ڈمپر ایسوسی ایشن کے عہدیدار حاجی لیاقت کا بیٹا تھا۔
جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا کہ مقتولہ کے والد پی ٹی آئی کارکن تھے اور انہوں نے واقعے کا ذمہ دار صوبائی وزیر اعلیٰ کو ٹھہرایا۔