اس وقت ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں ایک شخص
مہاجر کیمپ کے باہر چپل پہنے زمیں پر تنہا بیٹھا کسی گہری سوچ میں گم ہے
یہ تصویر افغان آرمی چیف کی ہے جو یقینا ان لوگوں کے لیے مقا م عبرت ہے جو طاقت کے نشے میں چور رہتے ہیں
ان پناہ گزین کیمپوں کی تصویروں میں وہاں مقیم افغانوں کے مصائب کو واضح طور پر دکھایا گیا تھا۔
وہ لوگ جو کبھی افغانستان میں طاقتور اور طاقتور تھے ان کیمپوں میں بے بس اور مجبور ہیں ۔
.دو روز قبل امریکی ریاست ورجینیا میں افغان مہاجرین کے کیمپ سے ایک تصویر منظر عام پر آئی تھی۔
تصویر میں، ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ سر نیچے کر کے ایک کرب
اور غم کی حالت میں بیٹھا ہوا گہری سوچ میں مبتلا ہے۔
تصویر میں نظر آنے والا شخص جنرل ہیبت اللہ علی زئی تھا.
جو طالبان کے کابل میں داخل ہونے کے وقت افغانستان کے چیف آف آرمی اسٹاف تھے۔
تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
کچھ لوگوں نے اسے امریکی حکام کی جانب سے بے حسی قرار دیا
اور افغان فوج کے ایک سابق جنرل کے ساتھ کیے گئے سلوک پر سوال اٹھایا۔
افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے سقوط کابل سے چند روز قبل علی زئی کو فوج کا سربراہ مقرر کیا تھا۔
انہوں نے 11 اگست کو جنرل ولی احمد زئی کی جگہ آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا۔
افغان فوج کی کمان سنبھالنے سے قبل علی زئی افغان فوج کے خصوصی دستوں کے کمانڈو یونٹ کی سربراہی کر رہے تھے۔
ورجینیا میں قائم پناہ گزین کیمپ سے علی زئی کی تصویر وائرل ہونے سے پہلے،
ایک اور تصویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی جس میں ان کے پیشرو احمد زئی کو ملک سے
فرار ہونے کے لیے کابل ہوائی اڈے پر جہاز میں سوار ہونے کے لیے قطار میں کھڑے دکھایا گیا تھا۔