نصف رمضان المبارک گزر گیا ہے ،عید میں بھی 15 ہی روز باقی ہیں، جس کی تیاری کیلئے شہریوں نے بازاروں کے چکر بھی لگانے شروع کر دیے ہیں عید پر جہاں نئے کپڑے اور جوتے لینے کی خواہش ہر بچے اور گھریلو خواتین میں ہوتی ہے وہیں ان کی نظریں عیدی پر بھی ہوتی ہے اور ہر کوئی عید پر نئے نویلے کرنسی نوٹ ہی لینا چاہتا ہے یہ ریت 75 سال سے جاری ہے ہے مگر اس سال لگتا ہے کہ بچوں کو پرانے نوٹ ہی عیدی میں ملیں گے
نجی ٹی وی نے سٹیٹ بینک کے ذریعے سے دعویٰ کیاہے کہ گزشتہ دو عیدوں کی طرح اس عید بھی سٹیٹ بینک نئے نوٹس جاری نہیں کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ کووڈ کے بعد سے عید پر عوام کے لیے نئے نوٹوں کا اجرا بند ہے۔ تاہم، کمرشل بینکوں کو کرنسی نوٹوں کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے۔
سٹیٹ بینک کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے نجی بینکس بھی نئے نوٹ شہریوں کو نہیں دے سکیں گے مگر بہت سے لوگ مہنگے داموں کرنسی نوت سڑکوں پر فروخت کرتے نظر آئیں گے جو منہ مانی قیمت پر یہ نوٹ بیچیں گے ۔تاہم اس سب میں کرنسی مافیا کے فعال ہونے کا امکان ہے، جو کہ نئے نوٹوں کی فروخت بلیک مارکیٹ میں شروع کر سکتا ہے۔ڈیلرز 10 روپے کے نئے نوٹوں کی گڈی 200 سے 300 روپے میں فروخت کر سکتے ہیں، جبکہ اسٹیٹ بینک اس حوالے سے باقاعدہ بیان آنے والے دنوں میں جاری کر سکتا ہے۔سٹیٹ بینک کے ترجمان نے کہا کہ مرکزی بینک کبھی بھی عام لوگوں کو براہ راست بینک نوٹ جاری نہیں کرتا۔
ترجمان نے کہا کہ کرنسی نوٹ کمرشل بینکوں کو بغیر کسی ایسی ہدایات کے فراہم کیے جاتے ہیں جو لوگوں کے مخصوص گروپوں کو دوبارہ تقسیم کرنے یا جاری کرنے پر پابندی لگائیں۔مرکزی بینک نے چند سال قبل عوام کو نئے نوٹوں کی فراہمی کیلئے ایس ایم ایس سروس شروع کی تھی۔لوگ 8877 پر ایک ٹیکسٹ بھیجتے تھے اور جواب میں موصول ہونے والا ٹیکسٹ میسیج منتخب کمرشل بینکوں میں دکھا کر الاٹ کیے گئے کوٹہ کے مطابق نئے کرنسی نوٹ حاصل کر سکتے تھے۔ لیکن یہ سروس وبا کے دنوں میں معطل کر دی گئی تھی اور اب تک اسے دوبارہ شروع نہیں کیا گیا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ اس بار سب سے زیادہ عیدی یہی لوگ اکٹھی کریں گے جو ایک ہزار نوٹ کی گڈی 1500 روپے میں فروخت کریں گے اور یوں گھر میں منتظر بچوں کا بھی حق ماریں گے -یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حکومت یا عدالت اس حوالے سے کوئی سخت حکم نامہ جاری کردے –