روزے میں جو چیز روزے دار کو سب سے زیادہ تکلیف دیتی ہے وہ پیاس کی شدت اور اس کے سبب ہونے والی ڈی ہائیڈریشن ہے -اب اس کو کم کرنے کے لیےروزے دار کوسحری اور افطاری میں ان اشیاء کا استعمال بڑھا دینا چاہیے -پانی ؛لیمون ،شکنجبین ،کھیرا ،گرما تربوز یا خربوزہ اس کے علاوہ ناریل کا پانی نمکیات کی کمی کو دور کرتا ہے سحری میں اس کا بھی استعمال شروع کریں –
گرمیون میں روزہ رکھنے سے جسم میں پانی کی کمی کا احتمال رہتا ہے اس لیے ہیٹ ویو اور گرمی کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے خصوصی اہتمام کرنا بہت ضروری ہے۔سحری میں کم سے کم 2گلاس پانی ضرور پیئیں تاہم کولڈ ڈرنکس سے اجتناب برتیں کیوں کہ یہ روزے کے دوران پیاس بڑھاتے ہیں۔ اسی طرح دہی،جوسز اور سبزیاں دن بھر پانی کی کمی کو پورا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ اگر سحری میں کھیرے کو بطور سلاد کھایا جائے تو یہ جسم کے خلیات میں پانی کو جمع رکھتا ہے۔
گرمیوں کے دوران پسینے کے راستے جسم کے نمکیات خارج ہوجاتے ہیں یہ نمکیات خون کے اندر شامل ہوتے ہیں جس سے جسم میں پانی کی ایک خاص مقدار بحال رہتی ہیں تاہم پورا دن پانی نہ پینے کے سبب اس سسٹم میں بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے -۔ روزہ داروں میں پانی کی کمی کا احتمال زیادہ رہتا ہے جس کے لیے ناریل کا پانی کافی مفید ہے۔ یہ قدرتی اجزاء سے بھرپور ہے جس میں نمک کی خاص مقدار شامل ہوتی ہے جو جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی کو دور کر دیتی ہے۔
روزے کے دوران پانی اور نمکیات کی کمی دور کرنے کے لیے سحری میں پھل بالخصوص گرما، تربوز اور خربوزہ ضرور کھائیں کیونکہ ان پھلوں میں پوٹاشیم اور وٹامنز بھی موجود ہوتے ہیں جو جسم میں نمکیات اور توانائی کی کمی کو دور کرتے ہیں۔