اقرارالحسن کا شمار ان چند صحافیوں میں ہوتا ہے جو جان کی پرواہ کیے بغیر پروگرام اور سٹنگ آپریشن کرتے ہیں -کیونکہ ان میں زیادہ تر افراد گینگ مافیا یا بہت طاقتور ہوتے ہیں اس لیے وہ اقرار کو باز رہنے کی دھمکیاں دیے رکھتے ہین پروگرام کے دوران کئی مرتبہ انہیں ان کی ٹیم سرعام کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاچکا ہے مگر آج پہلے سے کچھ مختلف کام ہوا –
صحافی اقرار الحسن کے گھر پر شدید فائرنگ ہوئی ہےجس کے بعد پولیس نے ان کی رہائش گاہ پہنچ کر کارروائی شروع کردی ہے ۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر اقرار الحسن نے بتا یا کہ لاہور میں میرے گھر پر شدید فائرنگ کی گئی ہے۔ حملہ آوروں نے بائیس منٹ کے وقفے سے دو بار فائرنگ کی۔ پولیس موقع پر پہنچ کر سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کر رہی ہے۔
اقرارالحسن نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ لاہور ڈیفنس پولیس نے میرے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ درج کر لیا ہے، میں جس علاقے میں رہتا ہوں یہاں چپے چپے پر سی سی ٹی وی کیمرے موجود ہیں، امید ہے ملزمان اگلے کچھ گھنٹوں میں تلاش کر لئے جائیں گے۔
اس سے قبل دعاؤں کی درخواست کرتے ہوئے اقرار کاکہنا تھاکہ پولیس موقع پر پہنچ کر سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کر رہی ہے۔اس واقعے کے بعد اب صحافیوں کی جانب سے ردعمل بھی سامنے آرہا ہے – اقرارالحسن کےگھر کے باہر فائرنگ پر سینئر تجزیہ نگار حامد میر کا بیان بھی آگیا اور انہوں نے فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اقرار الحسن کے گھر پر فائرنگ کرنے والوں کا سراغ لگا کر انہیں گرفتار کیا جائے۔یاد رہے کہ چند روز قبل اقرار نے شف شف پیر کاانٹرویو کیا تھا جس کے بعد لوگوں کو خطرہ تھا کہ اس انٹرویو کا ردعمل ضرور آئے گا –