دنیا بھر میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بہت بڑا جرم تصور کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ جب کسی ملک میں انٹر نیٹ یا میڈیا پر قدغن لگائی جاتی ہے تو اس پر دنیا بھر سے آوازیں اٹھنی شروع ہوجاتی ہیں -آج کل پاکستان میں یہی کام زورو شور سے جاری ہے اور ایکس کو تو کئی کئی روز بندش کا سامنا ہے اس پر انتر نیت سے روزگار حاصل کرنے والے بہت پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں -اسی حوالے سے ایک درخواست گزار سندھ ہائی کورٹ پہنچ گیا –
سندھ ہائیکورٹ نے ایک مرتبہ پھر انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
انٹرنیٹ بندش سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ نے وفاق سے الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات طلب کر لیں۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل عباسی نے استفسار کیا کہ الیکشن کے دن انٹرنیٹ کس کے کہنے پر بند کیا۔ پی ٹی اے نے عدالت میں انٹرنیٹ بند ہونے کا ملبہ وفاق اور وفاق نے صوبائی حکومتوں پر ڈال دیا۔
چیف جسٹس نے وکیل سے پوچھا کہ انٹرنیٹ بند کرنے کا حکم سندھ حکومت نے دیا تھا؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہم نے ایسی کوئی درخواست ہی نہیں دی، ہمیں جواب کیلئے مہلت دی جائے۔ جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے کہ ہم مخصوص ٹائم کیلئے پوچھ رہے ہیں انٹرنیٹ کیوں بند کیا گیا، ایسے نہیں چلے گا بہت ہو گیا تماشا۔ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر عہدے بانٹ لیا کریں، الیکشن کرانے کی کیا ضرورت ہے،عدالت اس بات پر بھی ناراض تھی کہ لوگوں کو الیکشن تک نہیں لڑنے دیا گیا، لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے مہم چلانا چاہ رہے تھے آپ لوگوں نے اس پر بھی بندش عائید کردی ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 5 مارچ تک ملتوی کر دی۔