پاکستان میں ایک سال میں بجلی کے بلوں کی قیمت اتنی بڑھ گئی ہے کہ لوگوں میں اس بل کو ادا کرنے کی سکت ہی نہیں رہی -غریب عوام تو پیسے نہ ہونے کی وجہ سے یہ بل نہیں دے پارہی مگر ارب پتی بزنس مین تو دہائیوں سے حکومت کے پیسے ادا نہیں کررہے اسی چرح پنجاب کے علاوہ دیگر صوبے تو پہلے ہی بجلی کے بل کی ادائیگی کو پسند ہی نہیں کرتے جس کی وجہ سےنگران حکومت پریشان ہے کہ اب یہ100 ارب روپے کیسے وصول کرے –
کاروبار ختم .مہنگائیں اضافے اور بجلی کے بلوں کے آسمان کو چھو جانے والے نرخوں کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے بعد اہل پنجاب بھی بل دینے سے کترانے لگے، گزشتہ مالی سال دوہزار 319ارب روپے کی بجلی استعمال کی گئی ، صوبے کے 16 اضلاع سے 100 ارب روپے وصول نہ کیے جاسکے ۔
وزارت توانائی حکام کے مطابق مالی سال 2022-23 میں پنجاب کے 16 اضلاع کی تفصیلات کے مطابق 134 ارب روپے کے بجلی کے بلوں کی ریکوری نہ ہوسکی ، رحیم یار خان نے 48 ارب روپے کی بجلی استعمال کی ،7 ارب کے بل ادا نہیں کیے۔
راجن پورنے 8 ارب روپے کی بجلی لی اور ایک ارب روپے کے بل نہیں دیئے ، فیصل آباد نے 9 ارب ، لاہور سے 29 ارب روپے بجلی کے بل ادا نہیں ہوئے، راولپنڈی سے 5، اٹک سے 2 ،چکوال اور جہلم کے لوگوں کےذ مے ایک، ایک ارب کے بل ہیں جو واجب الادا ہیں ۔
شیخوپورہ 12 ارب کا مقروض ہے ، قصور سے 19 ارب روپے کی ریکوری نہ ہوسکی، ملتان سے 3 ارب، بہاولپور سے 2 ارب، بہاول نگر سے 1 ارب کے بجلی بل ادا نہ ہوئے۔حکام کے مطابق چنیوٹ، حافظ آباد، جھنگ، ننکانہ صاحب کے باسیوں نے دو، دو ارب روپے کے بل ادا کرنے ہیں –