دنیا بھر میں بسنے والی بعض خواتین خواہوہ کسی بھی ملک میں رہتی ہیں عبایا پہنتی ہیں مگر دنیا بھر کے غیر مسلم ممالک میں اس کو پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا جاتا کیونکہ مغربی دنیا کا خیال ہے کہ اس سے سیکیوریٹی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور دہشت گرد اپنی شناخت چھپانے اور شرپسندی کی خاطر اپنے چہرے کو ڈھانپنے کے لیے یہ طریقہ استعمال کرتے ہیں -اسی لیے دنیا کے بعض ممالک جن میں فرانس او ر بلجیم بھی شامل ہیں ،نے خواتین کے عبایااوڑھنے پر پابندی لگادی تھی اب اس میں ایک اور ملک کا اضافہ ہوگا ہے -سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ نے کچھ مسلم خواتین کے چہرے کو ڈھانپنے �یا عبایا اوڑھنے پر پابندی کے حق میں ایک حتمی قانون سازی منظور کر لی ہے۔
سوئٹزرلینڈ 🇨🇭 نے عوامی مقامات اور نجی عمارتوں میں چہرے کو ڈھانپنے، جیسے برقع یا نقاب پہننے پر پابندی کا قانون منظور کیا ہے، جس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 1,000 فرانک (تقریباً 1,100 ڈالر) تک کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ pic.twitter.com/E8AGv9fxYY
— Asad Mansoor (@AsadMansoor222) September 21, 2023
اس قانون سازی کو، جس کی ابتدائی طور پر ایوان بالا نے منظوری دی تھی، دائیں بازو کی سوئس پیپلز پارٹی کی جانب سے مضبوط حمایت حاصل کی گئی تھی تاہم کچھ پارلمنٹیرنز نے اس کی بھرپور مخالفت بھی کی تھی مگر پھر کثرت رائے کے سبب خواتیں کے برقع پہننے پر پابندی عائید کردی گئی ہے ۔یہ فیصلہ دو سال قبل ہونے والے ملک گیر ریفرنڈم کے بعد کیا گیا ہے، جس میں سوئس ووٹروں نے برقع پہننے کی ممانعت کی حمایت کی تھی۔ ایوان زیریں کی منظوری کے ساتھ، پابندی وفاقی قانون بن گئی ہے، جس کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 1,000 فرانک تک کے ممکنہ جرمانے ہو سکتے ہیں۔
قانون عوامی جگہوں اور نجی طور پر قابل رسائی عمارتوں دونوں میں ناک، منہ اور آنکھوں کو ڈھانپنے سے منع کرتا ہے ۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ سوئٹزرلینڈ میں بہت کم خواتین برقع کی طرح پورے چہرے کو ڈھانپتی ہیں ۔س سے قبل جنوب میں ٹکینو اور شمال میں سینٹ گیلن نے پہلے بھی اسی طرح کے قوانین نافذ کیے تھے۔ اس سے پہلے بیلجیم اور فرانس نے بھی ملک بھرمیں خواتین کے برقع پہننے پر پابندی لگادی تھی جس پر مسلمانوں کی جانب سے بھرپور احتجاج بھی کیا گیا تھا ۔