سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر دوسرے روز پھر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 7رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر بنچ میں شامل ہیں،جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بھی بنچ کا حصہ ہیں۔سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف کیس میں ملٹری کورٹس کیخلاف کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ بنچ تشکیل دینے کا تذکرہ چھڑ گیا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ میری رائے ہے موجودہ 7رکنی بنچ 21ویں ترمیم فیصلے کا جائزہ نہیں لے سکتا ،وکیل احمد حسین نے کہا کہ اگر عدالت سمجھتی ہے 21ویں ترمیم کے بعد اس کے ہاتھ بندھے ہیں تو فل کورٹ بنا لیں۔
اگر شفافیت نہ ہو تو فیصلوں میں طاقت نہیں ہوتی، رانا ثنا اللہ کا اظہار خیال#AbbTakk #RanaSanaUllah pic.twitter.com/yUt86K1KJr
— AbbTakk (@AbbTakk) June 23, 2023
دوسری جانب رانا ثنا اللہ نے ایک بار پھر سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ کے فیصلے کو نہ ماننے کا عندیہ دے دیا ان کا اسمبلی فلور پر کہنا تھا کہ ہمارے بحران سے نہ نکلنے کی ایک وجہ عدالتیں اور جج صاحبان کا انصاف نہ کرنا ہے، عدالتیں یا ججز ان لاز کا شکار ہیں یا وہ سیاست کررہے ہیں، کہیں مدر ان لا کا معاملہ ہے کہیں سن ان لا کا معاملہ ہے، جو بینچ فیصلے کرنے جارہا ہے، اس کے نامزد چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت نہیں، نامزد چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بینچ غیر قانونی ہے مگر بینچ پھر بھی بضد ہے اور فیصلے کرنے کو تیار ہے، سینئر ترین جج نے بینچ کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا ہے، اندیشہ ہے ایسی بینچ کافیصلہ بھی 14 مئی کے الیکشن کے فیصلے سے دوچار نہ ہو۔
سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت ۔۔۔ آئین کہتا ہے آرمی سے متعلق کسی قانون مداخلت نہیں کی جا سکتی ، جسٹس منصور علی شاہ pic.twitter.com/SDXFhFCEOD
— HUM News اردو (@humnews_urdu) June 23, 2023
جبکہ قاضی فائز عیسیٰ اور سجسٹس طارق مسعود پہلے ہی خود کو اس بینچ سے الگ کرچکے ہیں اب جسٹس منصور علی شاہ بھی ایسے سوالات اٹھارہے ہیں جس سے یہ تاثر جارہا ہے کہ وہ بھی اس سماعت کے مزید جاری رکھنے کے حق میں نہیں اور اگر فیصلہ درخواست گزار کے حق میں آجاتا ہے تو وہ فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ لکھیں گے -جسٹس منصور علی شاہ نےدرخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ سے 2سوال پوچھ رہے ہیں اس پر آئیں، آپ پراسس بتائیں آرمی ایکٹ کا اطلاق کیسے ہوگا، آرمی کے اندر ایسے فیصلے تک کیسے پہنچا جاتا ہے فلاں بندہ آرمی ایکٹ کے تحت ہمارا ملزم ہے، کیا ہمیں مکمل تفصیلات حاصل ہیں ایکٹ کے تحت فوج کیسے کسی کو ملزم قرار دیتی ہے؟۔