امریکہ کی زیرحراست پاکستانی عافیہ صدیقی کی 20 سال بعد بہن ڈاکٹر فوزیہ سے شیشے کے آر پار بیٹھ کر ملاقات ہوئی۔ یہ اڑھائی گھنٹے کی ملاقات تھی یہ ملاقات امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ میں واقع کارسویل فیڈرل میڈیکل سینٹر میں ہوئی جس میں عافیہ صدیقی نے بہن کوخود کے ساتھ ہونے والے سلوک سے آگاہ کیا جبکہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے عافیہ کو ان کے بچوں کے بارے میں بتایا۔ عافیہ صدیقی جیل کے خاکی لباس میں تھیں اور انہوں نے سر پراسکارف لیا ہوا تھا۔ امریکی حکام نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو عافیہ صدیقی کے بچوں کی تصاویر دکھانے کی اجازت نہیں دی۔ عافیہ صدیقی کی گرفتاری کے وقت ان کے بیٹے کی عمر 6 ماہ تھی۔ عافیہ صدیقی کی بیٹی اب ڈاکٹر بن چکی ہے اور بیٹا بھی اب جوان ہو چکا ہے ۔

 

فوزیہ صدیقی ، سینیٹر مشتاق اور ان کی رہائی کی کوشش کرنے والے وکیل کی عافیہ سے مذید ملاقاتیں بدھ اور جمعے کو بھی متوقع ہیں – عافیہ صدیقی اس وقت امریکہ کی ریاست ٹیکساس کی ایک ایسی وفاقی میڈیکل جیل میں زیر علاج ہیں جہاں خواتین قیدیوں کو، خصوصی طبی اور ذہنی صحت کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔عافیہ صدیقی کو 2010 میں مین ہیٹن میں چھیاسی سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پرالزام تھا کہ انہوں نے 2 سال قبل افغانستان میں دورانِ حراست امریکی فوجی افسران کو گولی مارنے کی کوشش کی تھی۔امریکی عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائنائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں جن سے پتہ چلتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔

 

پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ سائنسدان ہیں جن پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔وہ اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئیں تھی۔ اور پھر امریکا نے 5 سال بعد یعنی 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس پر دنیا بھر میں شور مچ گیا تھا ۔اس کے بعد سے اب تک وہ امریکہ کی جیل میں قید ہیں -پاکستان پوری کوشش کررہا ہے کہ کسی طرح عافیہ صدیقی کو رہائی دلواکر پاکستان لاسکے مگر ابھی تک اسے اس کاوش میں کوئی کامابی نہیں مل سکی