ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لانے والے وزیر خزانہ پر اس وقت ان پر وہ صحافی بھی تنقید کررہے ہیں جو مسلم لیگ کے حق میں کھل کر باتیں کرتے تھے -بہت سے صحافی ان کے آئئی ایم ایف کو للکانے پر بھی تنقید کررہے ہیں کہ ان کے اس طرح کے بڑے بول اور دھمکیوں کی وجہ سے آئی ایم ایف اس حکومت کی ایک بھی بات سننے پر تیار نہیں ہے اور انہیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے -آج ایک بار پھر اسحاق ڈار صحافیوں کے سامنے آئے تو سخت سوالات نے ان کا پارہ ہائی کردیا -جب صحافیوں نے ان سے سوالات کرنے کی کوشش کی تو وہ کوریڈور میں تیزی سے اپنے دیگر ساتھیوں سے آگے بڑھتے رہے اور کہتے رہے کہ “4 بج کر 10 منٹ پر”آئیں، صحافیوں نے متعدد بار بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے ہر بار جواب میں “4 بج کر 10 منٹ پر” بات ہوگی ۔
کیا آپ استعفی دینے جارہے ہیں؟ صحافی کا اسحاق ڈار سے سوال#ARYNews pic.twitter.com/rfQnN4lIF6
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) March 3, 2023
اس پر صحافیوں نے ان پر ایک اور سخت سوال جڑ دیا کہ صحافیوں کو متعدد سوالات کی کوشش میں جب جواب نہ ملا اور ایک ہی جملہ بار بار سسنے کو ملتا رہا تو ایک صحافی نے کہا کہ ” سنا ہے آپ استعفیٰ دینے جارہے ہیں؟”اسحاق ڈار کے چہرے کے پہلے تاثرات تبدیل ہوئے پھر انہوں نے اپنے اعصاب پر قابو پاکر قہقہ لگا کر کہا کہ ” آپ کو تکلیف ہے میرے کام کرنے سے؟”، ایک اور صحافی نے پوچھا کہ شبرزید ی کہہ رہے ہیں کہ آپ استعفیٰ دینے جا رہے ہیں؟” شبر زیدی کا نام سن کر گاڑی کے پاس پہنچتے ہوئے وزیر خزانہ نے صحافی کو مڑ کر دیکھااور پھر جواب دیتے ہوئے کہا کہ شبرزیدی نے ملک کا جو بیڑا غرق کیاہے وہ سب کو پتا ہے، وہ اربوں روپے کا ری فنڈ دے کر چلا گیا، اسے تو جیل میں ہونا چاہیے۔ اب صحافیوں کو 4 بج کر 10 منٹ کا انتظار ہے کہ اسحاق ڈار ان کا سامنا کرتے ہیں یا وہ اپنی جان چھڑانے کے لیے یہ بات کررہے تھے –